اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

يہودى دين كے مطابق تيار كردہ كھانے پينے كى اشياء خريدنا

08-11-2008

سوال 103701

كينڈا ميں كھانے والى بہت سارى اشياء پر يہودى طريقہ سے تيار كردہ طريقہ كا نشان بنا ہوتا ہے، جو سب تو ميرى سمجھ ميں نہيں آتے مثلا kosher لكھا ہوتا ہے، اور اگر يہ واضح ہو جائے كہ كھانا kosher كے مطابق بنايا گيا ہو تو كيا ہمارے ليے اسے كھانا جائز ہے ؟
كيونكہ بہت سارى كھانے والى اشياء ـ حتى كہ روٹى بھى ـ ايسى اشياء پر مشتمل ہوتى ہے مثلا مونو جليسرائڈ اور ڈيجليسرائڈ جن كى اصل كے متعلق مجھے علم نہيں يہ نباتاتى ہے يا كہ حيوان كى اس ليے مجھے كھانے كى اشياء خريدنےميں مشكل پيش آتى ہے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ و تعالى نے يہوديوں كے گناہوں كى بنا پر ان كے ليے بطور سزا كچھ پاكيزہ اشياء بھى حرام كر ديں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

يہوديوں كے ظلم كى بنا پر ہم نے جو نفيس اور پاكيزہ اشياء ان كے ليے حلال كى تھيں وہ ہم نے ان پر حرام كر ديں اور اللہ تعالى كى راہ سے اكثر لوگوں كو روكنے كى وجہ سے النساء ( 160 ).

ليكن ہمارى شريعت آسان اور سہل ہے، كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے ہمارے ليے سارى نفيس اور پاكيزہ اشياء حلال كى ہيں، اور ہمارے ليے صرف خبيث اور گندى اشياء ہى حرام كى ہيں.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

آج تمہارے ليے پاكيزہ اشياء حلال كى دى گئى ہيں المآئدۃ ( 4 ).

اور اللہ سبحانہ و تعالى نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا:

اور وہ ان كے ليے پاكيزہ اشياء حلال كرتا ہے اور ان پر خبيث اور گندى اشياء حرام كرتا ہے الاعراف ( 157 ).

يہوديوں كے ہاں كھانے كے بارہ ميں جو قوانين موجود ہيں اور ان پر عمل ہو رہا ہے اس كا مطالعہ كرنے كے بعد يہ واضح ہوا ہے كہ:

جو كھانے وہ حلال قرار ديتے ہيں وہ ہمارى شريعت ميں حلال ہيں، ـ ہمارے علم كے مطابق ـ تو شراب كے علاوہ كچھ بھى مستثنى نہيں كيا جا سكتا.

اور كلمہ " كوشر " جو يہوديوں كے ہاں لكھا جاتا ہے اسكا معنى ہے كہ: يہ كھانا اور چيز ان قوانين كے مطابق ہے جو ان كى شريعت ميں رائج ہيں اور ان پر عمل ہو رہا ہے.

اس بنا پر مسلمان شخص كے ليے يہ كھانا تناول كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اگر انہوں نے اس ميں شراب ڈالى ہو تو پھر كھانا جائز نہيں.

ذيل ميں ہم يہودى دين كى سرچ كے متعلق نص پيش كرتے ہيں جو ڈاكٹر عبد الوہاب المسيرى نے كى ہے اور اسے جمع كرنے ميں اپنى عمر كا اكثر حصہ صرف كيا ہے، اس نص ميں كھانے اور يہودى قوانين كے متعلق مسئلہ كى تفصيل بيان كى گئى ہے:

" كھانے كے متعلق مخصوص قوانين كو عبرى زبان ميں كاشروت كہتے ہيں، اور يہ جمع كا صيغہ ہے اس كى واحد كاشير يا كوشير ہے، جس كا معنى مناسب يا ملائم ہے.

اور يہ كلمہ كھانے كے متعلقہ قوانين اور اس كى تيارى كے طريقہ اور يہوديوں كے ہاں ذبح كرنے كے طريقہ كى طرف اشارہ كرتا ہے.

اور ان قوانين كا مصدر تورات ہے، اور كاشروت كے قوانين كے تابع كھانے كو " كوشر " كہتے ہيں، جس كا معنى يہ ہے كہ يہوديوں كى شريعت ميں يہ كھانا مباح ہے.

اور يہ قوانين يہودى كے ليے كچھ معين قسم كے كھانے حرام كرتے ہيں، اور كچھ دوسرى اقسام اس كے ليے حلال كرتے ہيں، اور فى الواقع يہ ہے كہ اساسى طور پر حرام اشياء كا تعلق حيوانات سے ہے، ليكن اس كے علاوہ بھى كچھ حرام اشياء ہيں مثلا: اس درخت كا پھل جسے لگائے چار برس نہ ہوئے ہوں، يا پھر كوئى اور بوٹى اور نباتات جو كسى اور كے ساتھ لگائى گئى ہو ـ اس اعتبار سے كہ نباتات كا اختلاط مختلط اور حرام شادى كى مثل ہے ـ اور يہ ممانعت اسرائيل كى زمين ـ يعنى فلسطين پر منطبق ہوتى ہے.

اور اسى طرح وہ شراب جو كسى غير يہودى نے تيار كى ہو يا اسے چھوا ہو.

بلكہ غير يہودى شخص كا تيار كردہ كھانا اور روٹى بھى حرام ہے، چاہے وہ كھانے كے يہودى قوانين كے مطابق ہى تيار كيا گيا ہو.

اور عيد الفصح كے موقع پر خمير كردہ روٹى بھى حرام ہے.

حيوانات كے گوشت كا معاملہ درج ذيل ہے:

ا ـ يہودى كے ليے پاك اور صاف حيوان اور پرندے كھانا حلال ہے.

اور يہ وہ حيوانات ہيں جو چار ٹانگوں والے ہيں، اور جن كے كھر " پاؤں " پھٹے ہوں اور ان كى كچلى نہ ہو، اور وہ گھاس كھاتے اور چگالى كرتے ہوں، اور وہ پرندے جو مانوس ہوں اور انہيں گھروں اور كھيتوں ميں پالنا ممكن ہو، اور بعض خشكى كے پرندے جو گھاس اور دانا كھاتے ہيں.

اس كے علاوہ حيوانات اور پرندے صاف نہيں، اس ليے گھوڑا اور خچر اور گدھا كھانا حرام ہے كيونكہ ان كے كھر آپس ميں ملے ہوئے ہيں، اور اسى طرح اونٹ بھى كيونكہ يہ كھر والا نہيں، اور خنزير اس ليے حرام ہے كہ اس كى كچلى كے ساتھ ساتھ اسكے كھر پھٹے ہوئے ہيں.

اور خرگوش وغيرہ دوسرى چھوٹے جانور جو گھاس كھاتے ہيں ليكن ان كے ناخن ہيں اور پھٹے كھر والے نہيں.

جو پرندے صاف نہيں اس ميں ہر وہ پرندہ شامل ہے جس كى چونچ ٹيڑھى ہو يا درانتى كى طرح، اور وہ يہ ہيں جو مردار كھاتے ہيں مثلا شاہين نسراور الو، اور چيل اور طوطا.

ب ـ اگر ذبح كرنے والا شرعى طريقہ اور ذبح كرنے كى دعا كى تلاوت كے بغير ذبح كيا گيا ہو تو اس جانور كا گوشت كھانا يہودى كے ليے حرام ہے.

ج ـ حيوان كے كچھ معين اجزاء مثلا عرق النساء كھانا حرام ہے.

اسى طرح اگر اس گوشت سے خون نہ نكالا گيا ہو ( ايك گھنٹے تك گوشت كو نمك ميں ركھ كر اسے باقى مانندہ خون اور نمك سے دھونا كے بعد ) تو وہ بھى حرام ہے.

د ـ وہ مچھلى كھانى حلال ہے جس پر چھلكا ( چانے ) اور اس كے پر ہوں، ليكن دوسرى اشياء مثلا گمبرى اور كابريا اور اسٹاكوزا اور اخبطوط يہ حرام ہيں، اور اسى طرح حريت مچھلى بھى.

ھـ ـ يہودى كے ليے چار قسم كى مكڑى كھانا حلال ہے، اور اس كے ليے حشرات اور رينگنے والى اشياء حرام ہيں.

و ـ گوشت اور دودھ جمع كرنا حرام ہے، اسى ليے ديسى گھى اور مكھن ميں گوشت پكانا حرام ہے، بلكہ اسے كوكنگ آئل اور بناسپتى گھى ميں پكانا ضرورى اور واجب ہے، اسى طرح گوشت اور پنير يا مكھن وغيرہ ايك ہى كھانےميں تناول كرنا حرام ہے ـ ان ميں سے كوئى بھى چيز كھانى ہو تو اس ميں چھ گھنٹے كى مدت ضرورى ہونا چاہيے.

بلكہ جس برتن ميں پنير يا دودھ ركھا گيا تھا اس ميں گوشت ركھنا حرام ہے، يا پھر گوشت اور پنير وغيرہ كاٹنے كے ليے ايك ہى چھرى استعمال كرنى حرام ہے.

اسى ليے جو ہوٹل ان كے ليے مباح كھانے " كوشر " پيش كرتے ہيں ان كے پاس دو قسم كے برتن كا ہونا ضرورى ہيں، ايك برتن گوشت كے ليے اور دوسرا دودھ وغيرہ كے ليے.

يہودى كے ليے كوئى بھى سبزى يا پھل كھاناحرام نہيں، ليكن اس كے باوجود اس كے ليے كسى بھى درخت كے پہلے چار موسم كے پھل كھانا جائز نہيں، اور اسى طرح عيد الفصح كے موقع پر خاص خميرہ بھى حرام ہے.

اسى طرح يہودى كے ليے وہ شراب پينى حرام ہے جسے غير يہودى نے چھوا يا تيار كيا ہو.

ان قوانين نے بالفعل يہوديوں كو عليحدہ كر ديا ہے، كھانا ايك ايسى چيز ہے جو انسان كى زندگى كى بقا كا ضابط ہے، اور دوسروں كے ساتھ معاشرتى تعلقات كو قائم اور مضبوط كرتا ہے، كيونكہ وہ انسان جو دوسروں سے مختلف قسم كا كھانا تناول كرتا ہے وہ اپنے اندر ايك عليحدگى سى پاتا ہے وہ اسے چاہے يا اس سے انكار كرے، اس كے ليے دوسروں كى روزمرہ زندگى ميں شريك ہونا ممكن نہيں.

حى كہ جن يہوديوں نے يہوديت كى عليحدگى كے خلاف آواز اٹھائى ان كے ليے بھى يہودى كھانا ترك كرنا مشكل رہا، كيونكہ انسان كے ليے وہ كھانا ترك كرنا بہت مشكل ہے جس كا وہ عادى ہو اور جس سے مانوس ہو چكا ہو.

اسى طرح پرندے اور جانور كو كسى شرعى ذبح كرنے والے كے ہاتھوں ذبح ہونے كى ضرورت بھى اسے مستحيل بنا ديتى ہے كہ كوئى يہودى يہوديت كى جماعت سے عليحدہ اور خارج ہو كر زندگى بسر كر سكے.

اصلاح پسند يہوديوں نے كھانے كے قوانين كے خلاف آواز بھى اٹھائى ہے؛ كيونكہ يہ قوانين يہوديت كو ترقى كرنے اور انہيں ميل جول ركھنے سے روكتے ہيں، اور انہوں نے كہا ہے كہ يہ قوانين كسى بھى دينى اور اخلاقى اساس كى طرف منسوب نہيں اور نہ ہى اس كى كوئى دليل ملتى ہے، اس ليے وہ ان قوانين كا التزام نہيں كرتے.

يہوديوں كو مغربى معاشرے ميں شرعى طور پر مباح كھانے كے حصول ميں مشكلات كا سامنا ہے، اس ليے كہ انہيں كھانے كے اتنے ہوٹل ميسر نہيں ہوتے جو ان كى ضرورت كے مطابق " كوشر " مہيا كر سكيں.

سينٹرل دارالحاخاميۃ كوشش كر رہا ہے كہ اسرائيل ميں عام زندگى پر كھانے كے قوانين لاگو كيے جائيں، مثلا ہوائى كمپنياں، اور ہوٹل، اور ريسٹورنٹ ميں.

امريكہ اور روس ميں يہوديوں كى اغلبيت ( جو اسى فيصد 80% سے زائد ہے ) جو سارى دنيا كے يہوديوں كى اغلبيت شمار ہوتى ہے وہ كھانے كے كسى بھى قانون كو لاگو نہيں كرتے اور نہ ہى اس كا التزام كرتے ہيں.

بلكہ ان ميں سے اكثر تو خنزير كھاتے ہيں، اور جو يہودى كھانے كے قوانين اپنے اوپر لاگو كرتے اور اس كا پاس كرتے ہيں وہ چار فيصد 4% سے زائد نہيں.

اور اسرائيل ميں بھى كوئى معاملہ اس سے مختلف نہيں ہے، بلكہ وہاں تيس ہزار لوگ خنزير پالنے اور اسے فروخت كرنے كا كام كرتے ہيں.

ظاہر يہ ہوتا ہے كہ اسرائيل كے نصف رہائشى خنزير كا گوشت كھاتے ہيں، اور ان ميں بہت سارے بڑے عہدوں پرفائز ـ وزير اور جنرل بلكہ سينٹ كے اركان ـ شامل ہيں جو خنزير كے گوشت كى فروخت روكنے كى قرارداد پر موافق تھے.

اسرائيل ميں كئى كمپنياں اور ادارے خنزير پالنے اور اس كا گوشت فروخت كرنے كا كاروبار كرتے ہيں ـ ان ميں اہم ترين كمپنى كيپوٹس مزرا ہے ـ اور وقت حاضر ميں دينى جماعتيں اسرائيلى حكومت پر بہت دباؤ ڈال رہى ہيں كہ خنزير كے گوشت كى فروخت كے خلاف حكم صادر كيا جائے.

ليكن لادين اشخاص كو خدشہ ہے كہ ايسا كرنے كے نتيجہ ميں خنزير كا گوشت بليك ماركيٹ ميں بكنا شروع ہو جائيگا، جو سياحت اور اقتصاد كے ليے نقصاندہ ہے، اسرائيليوں كو خنزير كا گوشت خريدنے كے ليے عرب عيسائى علاقوں ميں جانا پڑيگا، بالكل اسى طرح جس طرح وہ عيد الفصح كے موقع پر عام روٹى خريدنے كے ليے عرب محلوں ميں جاتے ہيں.

وقتا فوقتا شرعا مباح كھانے كے بارہ ميں بحث و مباحثہ ہوتا رہتا ہے، اور خاص كر دينى كميٹى كے بعض ممبران شخصى منفعت كے حصول كے ليے مباح ہونے كا سرٹفكيٹ جارى كرنے كے ليے اپنى صلاحيات كا استعمال كرتے رہتے ہيں.

اور1987 ميں حاخاميۃ نے ايك خاص قسم كى ٹونا مچھلى كے متعلق اعلان كيا كہ يہ مباح نہيں، حالانكہ امريكہ ميں يہودى فرقے آرتھوڈكس نے اس كا لائسنس جارى كيا ہے، اس سے يہ سمجھ آتى ہے كہ اسرائيل ميں حاخاميۃ چاہتے ہيں كہ ان كے نفوذ كا دائرہ وسيع ہو جائے اور لائسنس جارى كرنے پر اپنا مكمل كنٹرول حاصل كر ليں.

اسى طرح سفارڈ ( وہ يہودى جو سپين اور پرتگال سے ہجرت كر كے آئے ہيں ) اور اشكناز ( جو يہودى فرانس اور جرمنى سے ہجرت كر كے آئے ہيں ) كے درميان لڑائى سے اباحت كى تصريح ميں اختلاف پايا جاتا ہے، ہم ديكھتے ہيں كہ اشكنازى سفارڈيوں كى جانب سے جارى كردہ اباحت كے لائسنس اور تصريح كو تسليم نہيں كرتے، اور اسى طرح اس كے برعكس سفارڈى اشكنازيوں كى جانب سے جارى كردہ تسليم نہيں كرتے" انتہى مختصرا.

ديكھيں: موسوعۃ اليھود و اليھوديۃ و الصيھونيۃ ( 5 / 315 - 318 ).

حاصل يہ ہوا كہ: مسلمان شخص كے ليے يہودى كا وہ كھانا تناول كرنےميں كوئى حرج نہيں جس پر " كوشر " لكھا ہو، ليكن اگر يہ علم ہو جائے كہ انہوں نے اس ميں شراب ڈالى ہے تو پھر كھانا جائز نہيں.

واللہ اعلم .

خوراک
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔