"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
مجھے اس سےبہت تنگی محسوس ہوتی ہے کہ جب میں کسی کونصیحت کرتا ہوں یا کسی برائ کی بنا پرانہیں وعظ ونصیحت کرتا ہوں توان میں کوئ یہ کہہ دیتا کہ اس معاملہ سے آپ کا کوئ تعلق نہيں آپ اپنا کام کریں اورمیرے معاملات میں دخل نہ دیں ، تواس قول کا کیا حکم ہے ؟
الحمد للہ.
ان کا یہ کہنا صحیح نہیں بلکہ باطل اورحق کا رد ہے اوراللہ تعالی اس جیسی بات اوررد سے ناراض ہوتا ہے ، اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث میں پائ جاتی ہے :
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
{ اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین کلام یہ ہے کہ بندہ یہ کہے :
( سبحانك اللهم وبحمدك ، وتبارك اسمك ، وتعالى جدّك ، ولا إله غيرك )
اے اللہ تواپنی تعریف کے ساتھ پا ک ہے اورتیرانام بابرکت اورتیری شان بلند ہے اورتیرے علاوہ کوئ معبود برحق نہيں }
اوراللہ تعالی کےہاں مبغوض ترین کلام یہ ہے کہ بندہ کسی شخص کوکہے کہ اللہ تعالی سے ڈرو ، اوروہ جواب میں اسے کہے کہ اپنا کام کرو اوراپنا آپ سنبھالو
دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ للالبانی رحمہ اللہ تعالی حدیث نمبر ( 2598 )
اس لیے آپ دعوتی کام جاری رکھیں اوراس راستے ميں آنے والی اذیتوں اورتکالیف پر صبر کریں جیسا لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کوکہا :
اے میرے بیٹے نماز کی پابندی کرو ، اورنیکی کاحکم کرتے رہوں اوربرائ سے روکتے رہو ، اورتجھے جوبھی تکلیف آۓ اس پر صبر کرتے رہوں بلاشبہ یہ پختہ عزم میں سے ہے لقمان ( 17 ) ۔
واللہ اعلم .