"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اگر آپ كے بہن بھائى نے سفر كى حالت ميں عمرہ كيا تو ان كے ليے روزہ چھوڑنے ميں كوئى حرج نہيں تھا كيونكہ مسافر كے ليے رمضان المبارك كا روزہ چھوڑنا جائز ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور جو كوئى مريض ہو يا مسافر وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے البقرۃ ( 185 ).
اور اگر آپ كے بہن بھائى مسافر نہيں تھے اور انہوں نے دوران عمرہ مشقت اور تھكاوٹ اور ہلاكت كے خوف سے روزہ افطار كر ليا تو بھى ان پر كوئى حرج نہيں، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے مريض كے روزہ چھوڑنے كى رخصت دى ہے.
اور جو شخص اس حالت ميں پہنچ جائے كہ اسے مشقت ہو اور ہلاكت كا ڈر ہو تو وہ مريض كے حكم ميں آتا ہے.
بہر حال دونوں حالتوں ميں ( سفر يا بغير سفر ) ان پر كوئى حرج نہيں، اور نہ ہى كوئى گناہ ہے، ليكن انہيں اس دن كى قضاء ميں روزہ ركھنا ہوگا.
رہا عمرہ تو اس كے متعلق عرض ہے كہ اگر عمرہ انہوں نے مكمل كر ليا تو اور اسكے سارے واجبات ادا كر ديے تھے تو ان شاء اللہ يہ عمرہ صحيح ہے.
واللہ اعلم .