"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
سب اہل علم اس پر متفق ہيں كہ روزہ طلوع فجر سے شروع ہو كر غروب آفتاب تك ہوتا ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور صبح كا سياہ دھاگہ رات كے سياہ دھاگے سے واضح ہونے تك كھاتے پيتے رہو، پھر رات تك روزہ كو پورا كرو البقرۃ ( 187 ).
اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب ادھر سے رات آ جائے اور يہاں سے چلى جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزے دار كا روزہ افطار ہو گيا "
اور اس ليے كہ ہر روزے دار كے ليے اس جگہ كا حكم ہو گا جہاں وہ موجود ہو چاہے زمين كى سطح پر ہو يا پھر فضاء ميں ہوائى جہاز كے اندر.
اس بنا پر جس شخص نے بھى ہوائى جہاز ميں ہوتے ہوئے كسى بھى علاقے كے اعتبار سے روزہ افطار كيا اور اسے علم ہو كہ سورج غروب نہيں ہوا تو اس كا روزہ فاسد ہے؛ كيونكہ اس نے سورج غروب ہونے سے پہلے ہى روزہ افطار كر ليا ہے، لہذا اسے اس دن كے روزے كى قضاء ميں روزہ ركھنا ہوگا " انتہى
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن منيع.