"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
اگر كوئى عورت خاوند كى اجازت كے بغير رمضان كى قضاء كے دو روزے ركھ لے تو كيا يہ جائز ہے ؟
بيوى نے خاوند سے شرماتے ہوئے اسے نہيں بتايا اور اگر يہ جائز نہيں تو كيا اس پر كفارہ ہوگا ؟
الحمد للہ.
" عورت پر رمضان المبارك ميں چھوڑے ہوئے روزوں كى قضاء ميں روزے ركھنا واجب ہيں، چاہے خاوند كے علم كے بغير ہى ركھے، كيونكہ فرض روزوں ميں خاوند كى اجازت لينا شرط نہيں ہے، اس ليے اس عورت نے جو روزے ركھے ہيں وہ صحيح ہيں.
ليكن اگر وہ روزے واجب نہ ہوں تو پھر خاوند كى موجودگى ميں بيوى اپنے خاوند كى اجازت كے بغير نہيں ركھ سكتى؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورت كو خاوند كى موجودگى ميں اس كى اجازت كے بغير رمضان كے علاوہ روزے ركھنے سے منع فرمايا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے" انتہى
مستقل فتوى اور علمى ريسرچ كميٹى.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد اللہ بن قعود.