"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
فقھاء كرام نے عقد نكاح ميں شروط كے بارہ ميں كتاب النكاح ميں خاص باب باندھ كر اس مسائل ميں بحث كى ہے، اور اس ميں صحيح شروط بھى بيان كى جن كا پورا كرنا ضرورى ہے اور معتبر شروط بھى اور غير معتبر بھى، اور اس كے برخلاف فاسد شروط بھى بيان كى ہيں جن ميں سے كچھ تو ايسى ہيں جن سے اصلا عقد نكاح ہى باطل ہو جاتا ہے، اور كچھ ايسى ہيں جن كے ساتھ نكاح صحيح رہتا ہے، اور يہ شروط خاوند اور بيوى كے ساتھ مخصوص ہيں.
جب يہ معلوم ہو گيا تو وہ شرط جو سسر نے داماد پر لگائى تھى اس كى كوئى قيمت نہيں، اور نہ ہى اس شرط كا التزام كرنا ضرورى ہے، سسر كو حق حاصل نہيں كہ وہ خاوند اور بيوى ميں حائل ہو جبكہ وہ دونوں صحيح حالت ميں ہيں اور بيوى بھى اپنے خاوند پر راضى ہے.
كيونكہ لڑكى كا والد شادى كے بعد بيٹى كے معاملہ ميں كچھ بھى حق نہيں ركھتا، صرف اتنا ہے كہ وہ شادى ميں ولى ہے جب بھى كوئى رشتہ آئے جو كفؤ ہو اور دين و امانتدار ہو تو وہ اس كى شادى كر دے " انتہى .