"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا ميرے ليے ايك صاع سے زيادہ فطرانہ دينا جائز ہے، اور يہ زيادہ صدقہ ہو سكتا ہے ؟
الحمد للہ.
جى ہاں اس ميں كوئى حرج نہيں، ايك صاع تو واجب فطرانہ ہوگا، اور اس سے زائد نفل، ايسا كرنے والے كو صدقہ كا ثواب حاصل ہو گا.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا كہ:
اگر كسى شخص پر فطرانہ ہو اور اسے علم بھى ہو كہ ايك صاع ہے ليكن وہ ايك صاع سے زائد ادائيگى كرے اور اسے نفل سمجھے تو كيا ايسا كرنا مكروہ ہے ؟
شيخ الاسلام رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" الحمد للہ: جى ہاں اكثر علماء كرام مثلا شافعى اور احمد وغيرہ كے ہاں بغير كسى كراہت كے ايسا كرنا جائز ہے، بلكہ امام مالك سے اس كى كراہت منقول ہے.
علماء كرام كا اتفاق ہے كہ واجب سے كم ميں كمى اور نقص جائز نہيں " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن تيميہ ( 25 / 70 ).
واللہ اعلم .