اكاؤنٹنٹ جس كا كام كمپنى كا بجٹ تيار كرنا ہے، وہ نمبرشمارى كرتا، اور مصاريف اور نفع وغيرہ كا حساب كتاب كرتا ہے.... الخ
ان نمبروں كے ضمن ميں ہى سودى رقم بھى - نمبروں كے ساتھ - ہے، جو كمپنى بنك سے بيلنس پر حاصل كرتى ہے، يہ شخص نہ تو بنك ميں رقم ركھتا ہے، اور نہ ہى بنك سود طلب كرتا ہے، بلكہ صرف سارى كمپنى كا حساب كتاب اور اس كا خرچ شمار كرتا ہے- صرف لكھتا ہے- مثلا مزدورى وغيرہ، اور خام مال كے ريٹ وغيرہ... اسى ضمن ميں يہ رقم بھى آتى ہے، تو كيا صرف اسٹيٹ منٹ ميں اس رقم كو لكھنا بھى حرام ہے ؟
الحمد للہ.
يہ سوال ہم نے
فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو ان كاجواب
تھا:
جى ہاں، اس ليے كہ يہ مندرجہ ذيل
حديث كے عموم ميں شامل ہوتا ہے:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے
سود كھانے، سود كھلانےوالے، اور اس كے دونوں گواہوں، اور اسے لكھنے والے پر لعنت
فرمائى"
واللہ اعلم
.