"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
عورت كے ليے لازم ہے كہ وہ اسى گھر ميں عدت گزارے جس گھر ميں رہائش ركھتے ہوئے اسے خاوند كى وفات كى خبر ملى تھى، كيونكہ اصحاب سنن كى روايت ميں وارد ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فريعۃ بنت مالك رضى اللہ تعالى عنہا سے فرمايا تھا:
" تم اپنے اسى گھر ميں رہو جس ميں تمہيں خاوند كى وفات كى خبر ملى تھى، حتى كہ عدت اپنى مدت پورى كر لے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 2300 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1204 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 200 ) سن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2031 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابن ماجہ ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
آپ كے سوال سے ظاہر يہ ہوتا ہے كہ آپ اپنے خاوند كے ساتھ كسى دوسرے ملك ميں رہتى تھيں، اور جب وہ فوت ہوا تو آپ اسے اپنے اصل ملك ميں دفن كرنے كے ليے گئيں، اور آپ مالى معاملات نپٹانے كے ليے اس ملك جانا چاہتى ہيں جہاں آپ كا خاوند فوت ہوا، اگر معاملہ ايسا ہى ہے تو آپ نے اپنے ملك جا كر غلطى كى ہے، بلكہ آپ كو اسى ملك ميں رہنا چاہيے تھا جہاں آپ كا خاوند فوت ہوا، كيونكہ ضرورت كے بغير گھر سے باہر نكلنا جائز نہيں ہے، جيسا كہ سوال نمبر ( 98193 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ كے ليے اسى غير ملك ميں واپس جانا لازم ہے تا كہ وہاں آپ اپنى عدت گزار سكيں، اور اس ميں چار ماہ دس يوم مكمل ہونے تك بيوہ كى عدت ميں جو كچھ منع ہے اس سے اجتناب كرنا لازم ہے.
واللہ اعلم .