"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
فضيلۃ الشيخ محمد العثيمين رحمہ اللہ كا كہنا ہے:
كھانے والى سارى اشياء ميں اصل حلت ہى ہے، اور اسى طرح مشروبات ميں حلت اصل ہے حتى كہ اس كى حرمت كى كوئى دليل مل جائے.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
وہ اللہ جس نے تمہارے ليے زمين كى تمام چيزوں كو پيدا كيا... البقرۃ ( 29 ).
اور اس ليے بھى كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس سے وہ ساكت ہے تو وہ معاف ہے، اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ آيت تلاوت فرمائى:
آپ كہہ ديجئے كہ جو احكام بذريعہ وحى ميرے پاس آئے ہيں ان ميں تو ميں كوئى حرام نہيں پاتا كسى كھانے والے كے ليے جو اس كو كھائے، مگر يہ كہ وہ مردار ہو يا كہ بہتا ہوا خون ہو يا خنزير كا گوشت ہو، كيونكہ وہ بالكل ناپاك ہے يا جو شرك كا ذريعہ ہو كہ غير اللہ كے ليے نامزد كر ديا گيا ہو، پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطيكہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ ہى حد سے تجاوز كرنے والا تو واقعى آپ كا رب غفور الرحيم ہے الانعام ( 145 ).
سنن ابو داود كتاب الاطعمۃ حديث نمبر ( 3306 ) علامہ البانى رحمہ اللہ صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 3225 ) ميں كہتے ہيں يہ صحيح الاسناد ہے.
تو جب ہميں اس چيز كے متعلق يہ علم نہ ہو كہ نص كے ساتھ حرام ہے يا شرع كے عموم ميں داخل ہونے كى بنا پر يا صحيح قياس جو حرمت كا متقاضى ہو كى بنا تو پھر وہ چيز حلال ہو گى، كھانے اور پينے اور لباس اور عادات ميں اصل يہى ہے.
ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 3 / 647 )
اس بنا پر اس كا كھانا جائز ہے جب تك كہ اس كے متعلق يہ ثابت نہ ہو جائے كہ اس ميں ايسى اشياء ڈالى گئيں ہيں جو شرعا حرام ہيں.
واللہ اعلم .