"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
آپ كونسے دن كو مقدس شمار كرتے ہيں، اور آپ كے ليے وہ ہفتہ وار چھٹى اور آرام اور عبادت كا دن ہے ؟
الحمد للہ.
يہ معلوم ہونا ضرورى ہے كہ مسلمان كى سارى زندگى اللہ تعالى كى عبادت ہے، اور اس كے ليے كوئى ايسا دن نہيں جو عبادت كے ليے خاص ہو، مسلمان شخص ہر وقت اللہ تعالى كى عبادت ميں مشغول رہتا ہے، ليكن اللہ عزوجل نے اس امت ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى امت محمديہ كے ليے ايك دن مخصوص كيا ہے، اور وہ ہفتہ كے ساتوں ميں افضل ترين دن ہے جسے جمعہ كا دن كہا جاتا ہے، اس كى فضيلت ميں كئى ايك احاديث آئى ہيں:
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہم سب سے آخرى ہيں، اور روز قيامت سے آگے ہونگے، انہيں ہم سے قبل كتاب دى گئى اور ہم ان كے بعد، يہ وہ دن دن ہے جس ميں انہوں نے اختلاف كيا، اللہ تعالى نے اس ميں ہميں ہدايت دى، كل يہوديوں كا ہے، اور اس كے بعد والا عيسائيوں كے ليے "
صحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 487 ).
اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ ہى بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" سب سے بہترين دن جس ميں سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ كا دن ہے، اس ميں آدم عليہ السلام پيدا كيے گئے، اور اسى دن جنت ميں داخل گئے، اور اسى دن اس سے نكالے گئے "
صحيح مسلم الجمعۃ حديث نمبر ( 1410 ).
طارق بن شھاب بيان كرتے ہيں كہ ايك يہود نے عمر رضى اللہ تعالى عنہ سے كہا: اے امير المومنين اگر ہم پر يہ آيت نازل ہوتى:
اليوم اكلمت لكم دينكم و اتممت عليكم نعمتى و رضيت لكم الاسلام دينا.
آج كے دن ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين كو مكمل كر ديا اور تم پر اپنى نعمت كو پورا كر ديا، اور تمہارے ليے اسلام كو دين ہونے پر راضى ہو گيا.
ہم اس دن كو عيد كا تہوار بنا ليتے، تو عمر رضى اللہ تعالى كہنے لگے:
ميں جانتا ہوں كہ يہ كس دن نازل ہوئى، يہ آيت يوم عرفہ ميں جمعہ والے دن نازل ہوئى تھى"
صحيح بخارى كتاب الاعتصام بالكتاب والسنۃ حديث نمبر ( 6726 ).
اس دن كے اجروثواب كے بيان كے متعلق يہ حديث جسے مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" نماز پنجگانہ اور جمعہ دوسرے جمعہ تك ان دونوں كے مابين گناہوں كا كفار ہے جب تك كبيرہ گناہ كا ارتكاب نہ كيا جائے "
صحيح مسلم كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 342 ).
اور ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب جمعہ كا دن ہوتا ہے تو مسجد كے ہر دروزاے پر فرشتے كھڑے ہو كر پہلے آنے والے كو پہلے لكھتے ہيں، اور جب امام بيٹھ جائے تو وہ اپنے رجسٹر لپيٹ كر ذكر سننے آ جاتے ہيں، سب سے پہلے آنے والا شخص اس كى طرح ہے جس نے اونٹ قربان كيا ہو، اوراس كے بعد اس كى طرح جس نے گائے قربان كى اور اس كے بعد جس نے مينڈھا قربان كيا ہے، پھر وہ جس نے مرغى قربان كى ہو پھر وہ جس نے انڈا قربان كيا ہو "
صحيح بخارى الجمعۃ حديث نمبر ( 1416 ).
ايك حديث ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تمہارا سب سے افضل ترين دن جمعہ كا دن ہے، اس ميں آدم عليہ السلام پيدا كيے گئے، اسى ميں فوت ہوئے، اور اس دن صور پھونكا جائےگا، اور اسى ميں بے ہوشى طارى ہو گى، لہذا مجھ پر اس دن درود كثرت سے پڑھو، كيونكہ تمہارا درود مجھ پر پيش كيا جاتا ہے "
صحابہ نے عرض كيا: ہمارا درود آپ پر كيسے پيش كيا جائيگا حالانكہ آپ تو مٹى ہو چكے ہونگے؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" يقينا اللہ عزوجل نے زمين پر انبياء كا جسم كھانا حرام كر ركھا ہے "
سن ابو دواد سنن نسائى، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب و الترھيب حديث نمبر ( 659 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور ايك حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس نے جمعہ كے روز غسل كيا اور غسل كروايا، اور صبح جلد آ كر آگے بيٹھا، اور چل كر آيا سوار نہ ہوا، اور امام كے قريب ہو كر خاموشى سے سنا اور لغو كام نہ كيا تو اسے ہر قدم كے بدلے اس كے مسنون روزے اور قيام كا اجروثواب حاصل ہوتا ہے "
مسند احمد، جامع ترمذى، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب والترھيب حديث نمبر ( 687 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اس دن ميں ايك ايسا وقت ہے جس ميں انسان نماز ادا كر رہا ہو اور اللہ تعالى سے جو بھى مانگے تو اللہ تعالى اسے ضرور ديتا ہے، اور ہاتھ سے اس كے كم ہونے كا اشارہ كيا"
صحيح بخارى الجمعہ حديث نمبر ( 883 ).
انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جمعہ كے روز اس گھڑى كو تلاش كرو جس كى اميد كى جاتى ہے كہ وہ جمعہ كے روز عصر سے ليكر غروب شمس كے درميان ہو "
اسے ترمذى نے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب و الترھيب حديث نمبر ( 700 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .