"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
سوال نمبر ( 21925 ) كے جواب ميں يہ بيان ہو چكا ہے كہ: اگر كوئى سگا اور حقيقى بھائى موجود ہو تو پھر والد كى جانب سے بھائى وارث نہيں بنے گا، اس پر علماء كا اجماع ہے.
اس بنا پر اس مسئلہ ميں درج ذيل طريقہ سے تركہ كى تقسيم ہوگى:
ماں كو چھٹا حصہ ملےگا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اگر اس كے بھائى ہوں تو اس كى ماں كا چھٹا حصہ ہے النساء ( 11 ).
اور باقى مانندہ تركہ سگے اور حقيقى بہن بھائيوں ميں اس طرح تقسيم ہو گا كہ بھائى كو دو بہنوں كے برابر حصہ ملےگا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اگر وہ بھائى مرد اور عورتيں ہو تو لڑكے كا دو لڑكيوں كے برابر حصہ ہوگا النساء ( 176 ).
واللہ اعلم .