اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

کیا نماز فجر کے بعد مسجد میں بیٹھے رہنے کی فضیلت مرد و خواتین سب کے لیے ہے؟

04-12-2022

سوال 129080

سورج طلوع ہونے تک عورت ذکر و اذکار میں مشغول رہے اور پھر طلوع آفتاب کے بعد دو رکعت بھی پڑھے، تو کیا اس سے عورت کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا جتنا مرد کو مسجد میں اس کا اہتمام کرنے پر ملتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

فجر کی نماز کے بعد دو رکعت ادا کر کے سورج طلوع ہونے کے بعد جائے نماز پر ہی بیٹھے رہنے سے متعلق فضیلت والی حدیث اگرچہ اس کے صحیح ثابت ہونے کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے، لیکن یہ فضیلت باجماعت نماز کے ساتھ مشروط ہے، مذکورہ حدیث درج ذیل ہے:

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے، اور پھر سورج طلوع ہونے تک اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے اور پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو یہ اس کے لیے ایک حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہو جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: مکمل، مکمل ، مکمل حج اور عمرے کے برابر۔)
اس حدیث کو ترمذی: (586) نے روایت کیا ہے اور اسے حسن غریب قرار دیا ہے، اس حدیث کو البانیؒ نے سلسلہ صحیحہ: (3403) میں صحیح قرار دیا ہے۔

اصول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے با جماعت نماز ادا کرنے کا کہا ہے، اور یہ قید لازمی ہے، اس سے وہ شخص خارج ہو جائے گا جو گھر میں نماز پڑھے، یا مسجد کی جماعت سے ہٹ کر نماز ادا کرے اور پھر سورج طلوع ہونے تک بیٹھا ذکر کرتا رہے، اسے یہ فضیلت اور خاص اجر حاصل نہیں ہو گا، یعنی اسے مکمل حج اور عمرے کا ثواب نہیں ملے گا، خصوصاً ایسی صورت میں جب عورت کے لیے مسجد کی بجائے گھر میں نماز ادا کرنا زیادہ افضل ہو، اگر عورت اس پر عمل کرے تو اس کے لیے عمومی اجر اور فضیلت تو ہو گی؛ کیونکہ ذکر الہی افضل ترین عبادت اور اللہ تعالی کے ہاں محبوب عمل ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے درج ذیل سوال پوچھا گیا:
کیا حدیث: (جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے، اور پھر سورج طلوع ہونے تک اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے۔۔۔) الخ میں عورت بھی شامل ہے؟ خصوصاً ایسی صورت میں بھی جب عورت گھر میں تنہا نماز ادا کرتی ہو اور با جماعت بھی ادا نہ کر پائے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
"اس فضیلت کے متعلق وارد حدیث: (جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے، اور پھر سورج طلوع ہونے تک اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے اور پھر -ایک نیزے کے برابر سورج طلوع ہونے کے بعد- دو رکعت نماز ادا کرے تو یہ اس کے لیے مکمل، مکمل حج اور عمرے کے اجر کے برابر ہو جائے گا۔) کے متعلق کچھ اہل علم اسے صحیح نہیں قرار دیتے، اور ان کا کہنا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
اور اگر اس حدیث کو صحیح فرض کر لیں تو اس سے مراد صرف مرد ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کے لیے با جماعت نماز ادا کرنا شرعی عمل نہیں ہے، چنانچہ یہ فضیلت صرف انہی کے لیے خاص ہو گی جن کے لیے با جماعت نماز ادا کرنا شرعی عمل ہے اور وہ صرف مرد ہیں، تاہم اگر کوئی عورت گھر میں اپنی نماز کی جگہ بیٹھ کر سورج کے ایک نیزے کے برابر بلند ہونے تک اللہ تعالی کا ذکر کرتی رہے اور پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اسے اس عمل کا ثواب ضرور ملے گا؛ کیونکہ یہ بات تو سب کو معلوم ہے کہ صبح کا وقت ہو یا شام کا دونوں ہی تسبیح اور ذکر الہی کے اوقات ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْراً كَثِيراً . وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلاً ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ تعالی کا کثرت سے ذکر کرو، اور صبح و شام اسی کی تسبیح بیان کرو۔ [الأحزاب: 41 - 42] " ختم شد

ماخوذ از: " فتاوى نور على الدرب " (فتاوى الصلاة/صلاة الضحى)

واللہ اعلم

نفل نماز
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔