"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ايسا كرنا جائز ہے، اس ميں انہيں معلوم ہونا شرط نہيں اور اگر آپ ايسا كر سكتے ہيں كہ آپ اسے بغير خلوت كے ديكھنے كا مطالبہ كريں اور اس كے ساتھ لڑكى كا باپ يا بھائى بيٹھا ہو اور وہ آپ كے سامنے چہرہ اور ہاتھ اور اپنے بال ظاہر كرے، اور آپ اس كے سامنے بيٹھ كر اسے آتے اور جاتے ہوئے ديكھيں تو يہ اس وقت جائز ہو گا جب آپ اس ميں رغبت ركھتے ہوں، شريعت اسے مباح كرتى ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" اسے ديكھ لو "
اور يہ بھى جائز ہے كہ آپ اس كى لاعلمى اور غفلت ميں اسے ديكھيں، چاہے اس كو اس كا علم نہ بھى ہو.
اس كى دليل جابر رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم ميں سے كوئى شخص كسى عورت سے منگنى كرے تو اگر وہ اسے ديكھ سكتا ہو تو ديكھے "
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ ميں نے ايك عورت سے منگننى كى اور ميں اس كے ليے چھپ جايا كرتا تھا حتى كہ ميں نے اس سے وہ كچھ ديكھ ليا جس نے مجھے اس سے نكاح كرنے كى دعوت دى.
تو يہ حديث اس پر دلالت كرتى ہے كہ جابر رضى اللہ تعالى عنہ اس عورت كو خفيہ طور پر ديكھا كرتے تھے، اور اسے اس كا علم بھى نہ ہوتا، حتى كہ انہوں نے وہ كچھ ديكھ ليا جس نے انہيں اس سے نكاح پر راغب كيا.
چاہے يہ ديكھنا منگنى سے قبل ہو، يا پھر منگنى ہو جانے كے بعد ہو، اس حديث كے ظاہر سے جائز ہے.