"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ایسی حدیث کو مرسل کہا جاتا ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرنے والا تابعی ہو، صحابی نہ ہو، اور صحابی و تابعی کے مابین فرق کرنے کیلئے سیرت و سوانح اور کتب الرجال کی طرف رجوع کیا جاسکتا ہے۔
امام ابو عبد اللہ حاکم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مشایخِ حدیث "مرسل حدیث "کی تعریف پر متفق ہیں کہ: جس روایت کو محدِّث تابعی تک متصل سند کیساتھ بیان کرے، اور تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا""انتہی
"معرفة علوم الحديث" (67)
اور ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"[محدثین کرام نے] اس لفظ[مرسل] کو بالاجماع ایسی حدیث پر بولا ہے جسے کبار تابعین میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرے، مثال کے طور پر عبید اللہ بن عدی بن خیار، یا ابو امامہ سہل بن حنیف، یا عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ یا ان جیسا کوئی تابعی یہ کہے کہ :"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"
اسی طرح ان سے نچلے درجہ کا کوئی تابعی کہے، مثال کے طور پر: سعید بن مسیب، سالم بن عبد اللہ، ابو سلمہ بن عبد الرحمن، القاسم بن محمد، یا ان جیسا کوئی اور تابعی کہے۔
ایسے ہی علقمہ بن قیس، مسروق بن اجدع، حسن بصری، ابن سیرین، عامر شعبی، سعید بن جبیر، اور ان جیسے دیگر تابعین جنکی صحابہ کرام سے ملاقات، اور مجلس ثابت ہوچکی ہے وہ [نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے] بیان کریں، تو یہ حدیث اہل علم کے ہاں "مرسل" ہے۔
اور بعض اہل علم کے ہاں اسی مرسل کے حکم میں ان لوگوں کی روایت ہے جو ان سے بھی نچلے طبقہ کے ہیں، مثلا: ابن شہاب، قتادہ، ابو حازم، یحیی بن سعید وغیرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کریں، اسے بھی کبار تابعین کی مرسل کی طرح "مرسل " ہی کہتے ہیں"انتہی
" التمهيد " (1/19-20)
یہاں یہ تنبیہ بھی ضروری ہے کہ کچھ محدثین خاص طور پر متقدمین سند میں ہر قسم کے انقطاع پر "مرسل" یا "ارسال" کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔
چنانچہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مرسل: وہ حدیث ہے جسکی سند منقطع ہو، مثلاً: کہ روایت میں ایسا شخص ہو جسکا اپنے سے اوپر والے راوی سے سماع نہ ہو، لیکن استعمال کے اعتبار سے اکثر جس چیز کو مرسل کہا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ: جسے تابعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے "انتہی
" الكفاية " (ص/21) .