"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اسے گناہ نہيں بلكہ اجروثواب حاصل ہوگا، كيونكہ جب انسان بيمار ہو اور اس كے ليے روزہ مشقت كا باعث بن جائے تو اس كے ليے روزہ چھوڑ دينا مشروع ہے، اور اسے اللہ كى رخصت قبول كرنے كى وجہ سے اجروثواب حاصل ہوگا.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور جو كوئى مريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے البقرۃ ( 185 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" يقينا اللہ سبحانہ و تعالى پسند فرماتا ہے كہ اس كى رخصتوں پرعمل كيا جائے، اور اللہ كو اس كى نافرمانى بہت ناپسند ہے "
اس ليے جب انسان اللہ سبحانہ و تعالى كى اطاعت كرتے ہوئے اور اللہ سبحانہ و تعالى كے مشروع كردہ پر عمل كرتے ہوئے رخصت كوقبول كرتا اور اسے سرانجام ديتا ہے تو وہ عند اللہ ماجور ہے، اور اسے كوئى گناہ نہيں ہوگا.
اس ليے ہمارى سائل بہن آپ نے بيمارى كى بنا پر جو روزہ توڑا اس ميں آپ كو كوئى گناہ نہيں " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.