"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
يہ جاہليت كى عادات يا منكرہ بدعات ہيں، آپ كو يہ ترك كرنے كے ساتھ ساتھ ان كا برا اور غلط ہونا بھى بيان كرنا چاہيے.
1 - قبر پر تلاوت قرآن جائز نہيں، اور نہ ہى سلف رحمہ اللہ ميں سے كسى نے ايسا كام كيا ہے، اگر يہ بھلائى اور خير كا كام ہوتا تو وہ اس ميں ہم سے سبقت لے جاتے، صرف اتنا ثابت ہے كہ ميت كى روح نكلنے سے قبل مرگ الموت ميں شخص كے پاس سورۃ يس كى تلاوت كى جائے، ليكن اس كى موت كے بعد اور دفن كرتے وقت يا دفن كے بعد نہ تو تلاوت مشروع ہے اور نہ ہى تلقين.
2 - رہى تعزيت تو يہ سنت ہے، ليكن ماتم ميں نہيں، بلكہ ہر جگہ اہل ميت سے تعزيت كى جا سكتى ہے، اور ان كے جمع ہونے ميں كوئى حرج نہيں، ان كا مقصد تعزيت ہو، اور كھانے كے ليے جمع نہ ہوں، بلكہ اہل ميت كے ليے كھانا تيار كيا جائے تو ان كے ليے كافى ہو، اور لوگوں كے ليے كھانا تيار كرنا مكروہ ہے.
3 - ہر ايك شخص سے جو پيسے جمع كيے جاتے ہيں اس كى كوئى ضرورت نہيں، ليكن اگر اہل ميت فقراء اور محتاج ہيں تو ان كے ليے زكاۃ حلال ہے.
4 - يہ ذبح جائز نہيں، چاہے وہ ميت كے مال سے ہو يا كسى دوسرے كے مال سے، ليكن اگر اہل ميت كے ليے كھانا تيار كيا جائے چاہے بكرا ذبح كر كے يا ايك سے زائد بكرا تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
5 - كنكرياں جمع كرنا اور جمع كرتے وقت ذكر كرنا اور انہيں ميت كى قبر پر ركھنا بدعت ہے، اسے ترك كرنا اور لوگوں كو اس سے روكنا واجب ہے.
6 - ماتم اور سينہ كوبى اور بلند آواز سے رونا اور ميت كے محاسن ذكر كرنا بدعت اور جاہليت كے افعال ميں شامل ہوتا ہے، حديث ميں وارد ہے:
" جس نے سينہ كوبى كى اور كپڑے پھاڑے اور جاہليت كى آواز لگائى تو وہ ہم ميں سے نہيں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1294 ) فتح البارى ( 3 / 163 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 103 ) مسند احمد ( 1 / 442 ).
7 - ميت كے سوگ ميں سياہ لباس زيب تن كرنا بھى بدعت ہے، صرف خاوند فوت ہونے كى صورت ميں بيوى شہرت والا لباس اور زينت اختيار نہيں كريگى، اور نہ ہى خوبصورتى و زيور پہنے گى اور عدت كے دوران خوشبو وغيرہ استعمال نہيں كريگى.
8 - عدت كے دوران عورتوں كا گھريلو كام كاج نہ كرنا بھى بدعت ہے، عدت والى عورت كھانا تيار كر سكتى ہے، اور گھر ميں صفائى اور برتن اور كپڑے وغيرہ دھو سكتى ہے، ايسا كرنے ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .