"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
بعض لوگ قبر پر درخت كى سبز ٹہنياں ركھتے ہيں، مثلا املى كے پودے كى، اور دليل يہ ديتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھى اپنے صحابہ كى دو قبروں پر ركھى تھيں، اس كام حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ.
قبروں پر پودے گاڑنے مشروع نہيں، نہ تو املى كا اور نہ ہى كوئى اور، اور نہ ہى وہاں جو يا گندم وغيرہ كاشت كرنى جائز ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قبروں ميں ايسا نہيں كيا، اور نہ ہى ان كے بعد خلفاء راشدين رضى اللہ تعالى عنہم نے كيا .
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان دو قبروں كے ساتھ جن كے متعلق اللہ تعالى نےنبى صلى اللہ عليہ وسلم كو بتايا كہ انہيں عذاب ہو ديا جا رہا ہے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ان دونوں قبروں پر كھجور كى ٹہنى ركھى تھى يہ ان قبروں كے ساتھ ہى خاص ہے، كيونكہ ان دو قبروں كے علاوہ كسى اور قبر كے ساتھ ايسا نہيں كيا.
اور مسلمانوں كے ليے اس مذكورہ حديث كى بنا پر جائز نہيں كہ وہ تقرب كے ليے ايسى اشياء ايجاد كرتے پھريں جنہيں اللہ تعالى نے مشروع نہيں كيا.
اور اس ليے بھى كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
كيا ان كے ايسے بھى شريك ہيں جنہوں نے ان كے ليے دين ميں ايسى باتيں مشروع كردى ہيں جن كى اللہ تعالى نے اجازت نہيں دى الشورى ( 21 ). اھـ
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 5 / 407 )
مزيد تفصيل كے ليےآپ سوال نمبر ( 48958 ) كے جواب كا ضرور مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .