"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
سوال: یورپی مسلمانوں کے ہاں یہ بات عام ہے کہ عید کے دن خاندان کے چھوٹے بچوں کو عیدی دی جاتی ہے، مثال کے طور پر اگر ایک خاندان میں میاں ، بیوی 5 بیٹے (2 بیٹے شادی شدہ اور بال بچے دار) ہیں تو اس خاندان کے بڑے افراد یعنی میاں اور بیوی اپنے پانچوں بچوں کو عیدی دیں گے، اسی طرح وہ اپنے پوتوں اور پوتیوں کو بھی عیدی دیں گے، عرف عام کے مطابق ہونا تو یہ چاہیے کہ ان کے شادی شدہ لڑکے اپنے سسرالی رشتہ داروں کے چھوٹے بچوں سمیت اپنے بھتیجے اور بھتیجیوں کو بھی عیدی دیں، تو کیا اسلام میں عیدی دینے کا یہ تصور جائز ہے؟ یا یہ بدعت ہے اور اسے چھوڑنا ضروری ہے؟
الحمد للہ.
بچوں کو بڑے افراد کی جانب سے دی جانے والی عیدی میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے، بلکہ یہ حسن اخلاق اور اچھی عادات میں شامل ہے، تاہم اس کیلیے کچھ امور کو مد نظر رکھنا ضروری ہے:
1- عیدی دیتے ہوئے عدل کے تقاضے پورے کریں، چنانچہ کچھ بیٹوں یا بیٹیوں کو عیدی دینا اور کچھ کو نہ دینا صحیح نہیں ہے؛ کیونکہ اس سے ان کے دلوں میں کدورت پیدا ہو گی اور ایک ہی خاندان کے لوگوں میں نفرتیں جنم لیں گی۔
2- یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر ایک کو دی جانے والی رقم برابر ہو، بلکہ اس کیلیے عمر کا لحاظ بھی رکھا جائے گا؛ چنانچہ بڑے افراد کے برابر چھوٹوں کو نہیں دیا جائے گا، اسی طرح شادی شدہ کے برابر کنواروں کو نہیں دیا جائے، اسی طرح کے دیگر اسباب کو مد نظر رکھا جائے۔
3- عزیز و اقارب کی جانب سے چھوٹے بچوں کو عیدی کی شکل میں ملنے والی رقم بچے کہاں خرچ کرتے ہیں اس پر نظر رکھی جائے؛ کیونکہ عید کے دنوں میں گھومنے پھرنے کا اہتمام ہوتا ہے ، اور انہی دنوں میں جوا اور قمار بازی بھی عروج پر ہوتی ہے، ان دنوں میں سینماؤں اور تھیٹروں کے دروازے بھی چوپٹ کھلے ہوتے ہیں تو ایسے حالات میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بچے اپنے پیسے کہاں خرچ کرتے ہیں؟
پہلے بھی ہم سوال نمبر: (125810 ) میں ذکر کر چکے ہیں کہ دائمی فتوی کمیٹی کی جانب سے اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔
واللہ اعلم .