"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ايك پر حرام ہونے كى خاطر آپ كے ليے اپنى بھانجى اور آپ كى بہن كا آپ كے بيٹے كو دودھ پلانے ميں كوئى حرج نہيں كيونكہ يہ مباح مقصد ہے، اور بعض اوقات تو ايسا كرنے كى ضرورت بھى ہوتى ہے، يہ حرام نہيں ہے جيسا كہ آپ كے خاوند كا كہنا ہے، اس كى يہ بات غلط ہے.
رضاعت سے حرمت اس وقت ثابت ہوتى ہے جب اس ميں دو شرطيں پائى جائيں:
پہلى شرط:
پانچ رضعات يعنى پانچ بار يا اس سے زائد دودھ پلايا گيا ہو؛ كيونكہ عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:
" قرآن مجيد ميں جو نازل كيا گيا تھا اس ميں دس معلوم رضعات بھى شامل تھيں جس سے حرمت ثابت ہوتى تھى، پھر انہيں پانچ رضعات سے منسوخ كر ديا گيا "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1425 ).
دوسرى شرط:
يہ رضاعت دو برس كى عمر ميں ہو ( يعنى بچے كى عمر دو برس سے زائد نہ ہو ) كيونكہ حديث ميں اس كا ثبوت ملتا ہے:
عبد اللہ بن زبير رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" رضاعت وہى ہے جو انتڑيوں كو پھلا دے "
سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1946 ) صحيح الجامع حديث نمبر ( 7495 ).
امام بخارى رحمہ اللہ نے صحيح بخارى ميں باب باندھتے ہوئے كہا ہے:
" اس قول كے بارہ ميں باب جو دو برس كى عمر كے بعد رضاعت نہيں تسليم كرتا "
كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
جو رضاعت پورى كرنا چاہے وہ دو برس مكمل دودھ پلائے .
رضعۃ يعنى ايك بار دودھ پلانا يہ ہے كہ: بچہ پستان سے دودھ چوس كر خود ہى چھوڑ دے، يعنى سانس لينے كے ليے چھوڑے يا دوسرا پستان پكڑنے كے ليے تو يہ ايك بار كہلائيگا.
اس ليے بعض اوقات تو ايك ہى مجلس يعنى ايك ہى وقت ميں پانچ رضعات پورى ہو سكتى ہيں.
اس ليے اگر آپ كى بھانجى نے آپ كا پانچ رضعات دودھ پيا ہے تو وہ آپ كى رضاعى بيٹى بن گئى اور آپ كى اولاد كى بہن بن جائيگى، اور اگر كسى اور بچى نے بھى آپ كا پانچ رضعات دودھ پيا ہو تو اس كى بھى بہن جائيگى.
اسى طرح اگر آپ كے بيٹے نے اپنى خالہ كا پانچ رضعات دودھ پيا تو اس كى خالہ رضاعى ماں بن جائيگى، اور اس كى سارى اولاد كا بھائى بن جائيگا، اور جس نے بھى اس كا دودھ پيا اس كا رضاعى بھائى بن جائيگا.
تحريم صرف اس بچے اور بچى كے متعلق ہى نہيں جس كے بارہ ميں سوال كيا گيا، بلكہ وہ آپكى سارى اولاد كى بہن جائيگى چاہے وہ موجود ہيں يا پھر بعد ميں پيدا ہونگے، اور آپ كے خاوند كى رضاعى بيٹى ہو گى، اسى طرح آپ كے خاوند كى كسى بھى دوسرى بيوى سے پيدا شدہ اولاد كى بھى رضاعى بہن ہوگى.
واللہ اعلم .