"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
داماد اپنے سسر كى بيوى ( بيوى كا ماں كے علاوہ دوسرى بيوى ) كے ليے محرم نہيں؛ كيونكہ يہاں نہ تو نسب اور نہ ہى سسرالى يا رضاعت كى حرمت نہيں پائى جاتى، بلكہ بيوى كى سگى ماں ہى حرام ہوگى، ليكن اس كے باپ كى بيوى اور اس كے خاوند كے مابين كوئى حرمت نہيں.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
حرام كى گئى ہيں تم پر تمہارى مائيں، اور تمہارى بيٹياں اور تمہارى بہنين، اور تمہارى پھوپھياں، اور تمہارى خالائيں، اور بھتيجياں، اور بھانجياں، اور تمہارى وہ مائيں جنہوں نے تمہيں دودھ پلايا ہو، اور تمہارى دودھ شريك بہنيں، اور تمہارى بيويوں كى مائيں، اور تمہارى پالى ہوئى لڑكياں جو تمہارى گود ميں تمہارى ان عورتوں سے ہيں جن سے تم صحبت كر چكے ہو، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ كى ہو تو تم پر كوئى گناہ نہيں اور تمہارے ان بيٹوں كى بيوياں جو تمہارى پشتوں سے ہيں، اور يہ كہ تم دو بہنوں كو جمع كرو مگر جو گزر چكا، بےشك اللہ ہميشہ سے بے حد بخشنے والا نہايت مہربان ہے، اور خاوند والى عورتيں ( بھى حرام كى گئى ہيں ) مگر وہ ( لونڈياں ) جن كے مالك تمہارے دائيں ہاتھ ہوں، يہ تم پر اللہ كا لكھا ہوا ہے، اور تمہارے ليے حلال كى گئى ہيں جو ان كے سوا ہيں النساء ( 23ـ 24 ).
سعدى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اللہ تعالى كے فرمان :
اور تمہارے ليے حلال كى گئى ہيں جو ان كے سوا ہيں .
ميں ہر وہ جو اس آيت ميں ذكر نہيں داخل ہيں، تو وہ حلال و پاكيزہ ہے، چنانچہ حرام تو محصور ہے، ليكن حلال كى كوئى حد و حصر نہيں، يہ اللہ سبحانہ و تعالى كى جانب سے اپنے بندوں پر آسانى اور لطف و مہربانى ہے " انتہى
ديكھيں: تفسير السعدى ( 174 ).
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا:
ميرى والد صاحب نے ايك اور عورت سے شادى كر ركھى ہے اور اس ميں سے ايك بيٹا بھى ہے، تو كيا وہ بيوى ميرے خاوند كے ليے محرم ہوگى اور اس كے سامنے چہرہ ننگا كر سكتى ہے ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميرے والد صاحب ميرے خاوند كے ماموں اور ان كى بيوى ممانى لگے گى ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" باپ كى دوسرى بيوى بيٹى كے خاوند كے ليے محرم نہيں ہوگى، داماد كے ليے محرم تو صرف بيوى كى ماں ہى ہو گى؛ كيونكہ اللہ تعالى نے محرم عورتوں كا ذكر كرتے ہوئے فرمايا ہے:
اور تمہارى بيويوں كى مائيں .
اور باپ كى دوسرى بيوى اس كى كسى اور بيٹى سے ماں نہيں، اس ميں بيوى كى نسبى اور رضاعى ماں دونوں برابر ہيں " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 21 / 15 ـ 16 ).
اس بنا پر آپ كے والد كى بيوى كے ليے آپ كے خاوند كے سامنے پردہ اتارنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كے ليے آپ كے خاوند كے ساتھ بغير محرم يا كسى اور شخص كى موجودگى كے بيٹھنا جائز ہے.
واللہ اعلم.