"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
نماز عصر کے وقت میں مسجد میں داخل ہوا تو امام صاحب رکوع کیلیے تکبیر کہہ رہے تھے، تو میں نے چوتھی رکعت پانے کیلیے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
الحمد للہ.
اگر پیچھے رہ جانے والا نمازی صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع میں کر کے نماز با جماعت میں شامل ہو تو یہ مکروہ ہے، تاہم اس کی نماز ان شاء اللہ صحیح ہے۔
اس کی دلیل ابو بکرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث ہے کہ وہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز با جماعت میں شامل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کی حالت میں تھے، تو انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کر لیا، پھر جب یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالی تمہاری نیکی کی چاہت میں مزید برکت عطا فرمائے، آئندہ ایسے مت کرنا)
اس حدیث کو بخاری: (783) نے روایت کیا ہے اور اس پر عنوان قائم کیا ہے کہ:
"باب ہے صف سے پہلے رکوع کرنے کے بیان میں"
تو اس حدیث میں واضح دلیل ہے کہ جس شخص نے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کر لیا تو اس کی نماز صحیح ہے، تاہم پھر بھی یہ عمل مکروہ ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا: (آئندہ ایسے مت کرنا)
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
" ایسا لگتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند کیا کہ وہ صف میں شامل ہو کر رکوع کرتے ، تاہم آپ نے صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع کو جلد بازی میں شمار نہیں فرمایا، چنانچہ انہیں دوبارہ رکعت پڑھنے کا حکم بھی نہیں دیا، بلکہ اس میں یہ بھی دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے صف میں پیچھے اکیلے ہی رکوع کرنے کو کافی سمجھا" انتہی
" الأم " (8/636)
امام خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : (آئندہ ایسے مت کرنا) یہ مستقبل میں افضل عمل کی جانب رہنمائی ہے، اگر یہ رکوع کافی نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے دوبارہ رکعت پڑھنے کا حکم فرماتے" انتہی
" معالم السنن " (1/186)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : (اللہ تعالی تمہاری چاہت میں مزید برکت عطا فرمائے) یعنی نیکی کی چاہت میں، اور ابن المنیر رحمہ اللہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز با جماعت پا لینے کی حرص کی توثیق فرمائی اور اس کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا۔
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : (آئندہ مت کرنا) یعنی: تم نے جو نماز با جماعت پانے کیلیے بھر پور کوشش کی پھرصف سے پہلے ہی رکوع کر لیا اور پھر چل کر صف میں شامل ہوئے، تو یہ عمل آئندہ مت کرنا۔
کچھ اہل علم نے صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان : (آئندہ مت کرنا) سے یہ استنباط کیا ہے کہ پہلے ایسا کرنا جائز تھا بعد میں اس سے (آئندہ مت کرنا) کہہ کر روکا گیا؛ لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے منع کردہ کام دوبارہ کرنا بالکل جائز نہیں ہے، امام بخاری کا جزء القراءۃ خلف الامام میں یہی انداز ہے۔
اور طحاوی رحمہ اللہ نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حسن سند کے ساتھ مرفوعاً روایت کیا ہے کہ : (جب تم میں سے کوئی نماز کیلیے آئے تو صف سے پہلے رکوع مت کرے، یہاں تک صف میں اپنی جگہ پر کھڑا نہ ہو جائے)"انتہی مختصراً
" فتح الباری " (2/268-269)
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
"صف سے پہلے رکوع کر کے صف کی جانب چلنا سنت کی مخالفت اور ایسا کرنے سے احادیث میں منع کیا گیا ہے۔۔۔چنانچہ اس حدیث (اللہ تعالی تمہاری نیکی کی چاہت میں مزید برکت عطا فرمائے، آئندہ ایسے مت کرنا) میں ایسا کرنے والے کو دوبارہ ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے" انتہی مختصراً
عبد العزیز بن باز – عبد العزیز آل الشیخ – عبد الله بن غديان – صالح الفوزان – بکر ابو زید .
" فتاوى اللجنة الدائمة " -دوسرا مجموعہ -(6/220)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"درست بات یہی ہے کہ صف میں شامل ہونے سے پہلے رکوع مت کرے؛ کیونکہ حدیث کے الفاظ: (آئندہ ایسے مت کرنا) میں سب کو عام ممانعت ہے۔" انتہی
مجموع فتاوى و رسائل عثیمین: (13/8)
مزید تفصیلات کیلیے آپ سوال نمبر: (75156) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.