"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میری دوسرے خاوند سے شادی جس وقت ہوئی تب میری بڑی بیٹی کی عمر 9 سال تھی، اور اب وہ الحمد للہ شادی شدہ ہے اور اس کے 4 پیارے پیارے بچے بھی ہیں، ان میں سب سے بڑی بیٹی ہے اس کی عمر 11 سال ہے، میرا سوال یہ ہے کہ: کیا میرا خاوند میری 11 سالہ نواسی کا محرم بن سکتا ہے یا نہیں؟ نیز اس کے لیے مزید کیا شرائط ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے؟
الحمد للہ.
جب کوئی مرد کسی عورت سے شادی کرے اور خلوت بھی اختیار کر لے تو اس عورت کی بیٹی ، نواسی، اور پوتی سب کی سب نیچے تک اس مرد کے لیے حرام ہو جاتی ہیں۔
مردوں پر حرام رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا:
وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ
ترجمہ: ربیبہ یعنی تمہاری پروردہ ایسی لڑکیاں جو تمہاری گود میں ان بیویوں سے ہیں جن کے ساتھ تم نے خلوت اختیار کر لی ہے۔[النساء: 23]
چنانچہ "كشاف القناع" (5/ 72) میں ہے کہ:
"ربیب کی بیٹی صریح نص کی وجہ سے حرام ہے، اور اسی طرح ربیبہ کی بیٹی بھی، چاہے وہ کتنی ہی قریب یا بعید ہو؛ کیونکہ یہ ربیبہ میں داخل ہے۔" ختم شد
اسی طرح "الإنصاف" (8/ 115) میں ہے کہ:
"فائدہ: بیوی کی پوتی بھی مرد پر حرام ہے، یہ بات صالح اور دیگر نے نقل کی ہے، نیز الشیخ تقی الدین رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ: اس مسئلے میں انہیں کسی اختلاف کا علم نہیں ہے۔" ختم شد
اس بنا پر:
آپ کا خاوند آپ کی نواسی کا محرم ہے؛ کیونکہ نواسی بھی ربائب میں شامل ہے۔
عورت اپنے محرم رشتہ داروں کے سامنے وہ جسمانی اعضا کھول سکتی ہے جو عام طور پر عیاں رہتے ہیں، مثلاً: سر، چہرہ، دونوں ہاتھ، بازو اور قدم۔
لیکن یہ بات فتنے اور خدشات و شبہات کے نہ ہونے کی صورت میں ہے، چنانچہ اگر کسی مرد کو فتنے کا خدشہ ہو تو اس کے لیے اپنی ربیبہ پر نظر ڈالنا بھی حرام ہو گا، نیز اگر مرد کی جانب سے خدشات پائے جاتے ہوں تو عورت کے لیے اس کے سامنے مذکورہ اعضا کو بھی کھولنا جائز نہیں ہو گا۔
واللہ اعلم