اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

کیا رزق میں اضافے کے لیے کوئی مخصوص نماز ہے؟

13-07-2023

سوال 190097

دو رکعت نماز پڑھیں اور ہر رکعت میں سورت الفاتحہ ایک بار پڑھیں اور سورت اخلاص پڑھیں، لمبے رکوع اور سجدے کریں اور دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کہیں: { يا ماجد يا واحد يا كريم ، أتوجه إليك بمحمد نبيك نبي الرحمة صلى الله عليه وآله ، يا محمد يا رسول الله ، إني أتوجه بك إلى الله ربي وربك ورب كل شيء وأسألك اللهم أن تصلي على محمد وأهل بيته وأسألك نفحة كريمة من نفحاتك ، وفتحا يسيرا ورزقا واسعا ألم به شعثي وأقضي به ديني وأستعين به على عيالي} کیا یہ درست ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

صحیح احادیث کے ذخیرے میں ایسی کوئی نماز نہیں ہے جو رزق میں اضافے کے لیے ہو، سوال میں دعا کے ساتھ جس نماز کے بارے میں پوچھا گیا ہے یہ بدعتی نماز ہے، یہ اللہ کے دین میں اضافہ ہے جس کی اللہ تعالی نے قطعاً کسی کو اجازت نہیں دی، یہ ممنوعہ خود ساختہ بدعات میں سے ہے۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اہل سنت و الجماعت ہر ایسے قول و فعل کو بدعت کہتے ہیں جو صحابہ کرام سے ثابت شدہ نہ ہو؛ کیونکہ اگر وہ قول یا فعل اتنا اچھا ہوتا تو حضرات صحابہ کرام اسے ضرور کرتے؛ کیونکہ صحابہ کرام نے خیر کا کوئی بھی ذریعہ نہیں چھوڑا سب پر عمل کر کے دکھایا ہے۔" ختم شد
"تفسير ابن كثير" (7 / 278-279)

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"عبادات میں بہت سی بدعات آج کل شامل کر دی گئی ہیں، حالانکہ عبادات کے بارے میں بنیادی اصول منع ہے، اس لیے وہی چیز عبادت ہو سکتی ہے جس کے کرنے کی دلیل موجود ہو، چنانچہ جس عمل کی دلیل نہ ہو تو وہ بدعت ہو گا؛ جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔) متفق علیہ ۔ اور بے دلیل کی جانے والی عبادات اس وقت بہت زیادہ ہو چکی ہیں۔ ۔۔۔" ختم شد
"كتاب التوحيد" (160)

دوم:
اس بدعتی نماز کے بعد دعا کرتے ہوئے کہنا: { أتوجه إليك بمحمد نبيك نبي الرحمة صلى الله عليه وآله يا محمد يا رسول الله إني أتوجه بك إلى الله ۔۔۔} ، یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں بدعتی ممنوع وسیلہ ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (3297 ) کا جواب ملاحظہ کریں، یہاں پر شرعی اور بدعتی وسیلے کی وضاحت کی گئی ہے۔

اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو مشکل کشائی یا حاجت روائی کے لیے اپنی دعا میں پکارتا ہے، یا کسی اور کو پکارتا ہے تو وہ شخص شرک اکبر کا مرتکب ہو رہا ہے جس کی وجہ سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالی سے توبہ مانگے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (114142 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

سوم:
رزق میں اضافے کے لیے شرعی اسباب اور ذرائع بھی موجود ہیں، یہاں ان کی طرف اشارہ بھی مناسب ہو گا، تا کہ رزق میں اضافے کے شرعی اسباب کو لوگ اپنائیں اور اضافۂ رزق کے خود ساختہ طریقوں سے دور رہیں:

واللہ اعلم

دعا کرنا
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔