"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
عید کی قربانی کرنے کا ارادہ رکھنے والے کیلئے اپنے بال یا ناخن عشرہ ذو الحجہ کے شروع ہونے کے بعد کاٹنا منع ہے؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب [ذو الحجہ کا ] عشرہ شروع ہوجائے ، اور تم میں سے کوئی عید پر قربانی کرنا چاہے تو وہ اپنے بالوں اور جلد کے کسی حصہ کو مت کاٹے)مسلم: (1977)
اور یہ حکم قربانی کرنے والے شخص کیساتھ خاص ہے، جبکہ جو شخص قربانی کرنے والے کی طرف سے قربانی کی خریداری، ذبح، یا گوشت تقسیم کرنے کا ذمہ دار ہو، اس پر یہ حکم نہیں ہے۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (7092) اور (33743)کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
جو شخص حج کر ر ہا ہو اور عید کی قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہو، یا وہ اپنے ملک میں کسی کو قربانی کرنے کا ذمہ دار بنائے، تو وہ عمرہ یا حج سے حلال ہوتے وقت بال کٹوا سکتا ہے؛ کیونکہ احرام کی حالت میں حلال ہوتے ہوئے بال کٹوانا عبادت ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"ایک آدمی جس نے حج کرنے کی نیت کی ہے، اور حج تمتع کی نیت سے احرام باندھا ہے، اسے عید کے موقع پر قربانی کرنے کی ذمہ داری بھی کسی نے سونپی ہے، تو ایسے حاجی کیلئے عمرہ ادا کرنے کے بعد حلال ہونے کیلئے بال کٹوانے کا کیا حکم ہوگا؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"احرام کی وجہ سے ممنوع ہونے والے کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے حج تمتع کا عمرہ کرنے کے بعد بال کٹوانا، یا منڈوانا واجب ہے، چاہے وہ عیدکی قربانی کیلئے کسی کی طرف سے ذمہ دار بنا ہوا ہو، یا وہ اپنی طرف سے قربانی کر ے"انتہی
"مجموع الفتاوى" (17/233)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"حاجی جس وقت عمرہ کرے تو بال کٹوانا لازمی ہے، چنانچہ عمرہ کرنے کے بعد بال کٹوائے گا، چاہے اس نے اپنے علاقے میں قربانی کرنی ہو۔۔؛ کیونکہ بال کٹوانا عمرے [کے واجبات ]میں شامل ہے"انتہی
" مجموع الفتاوى "(25/141)
واللہ اعلم .