"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
دو سال قبل میری اہلیہ نے مجھ سے قرآنی تعویذ بنا کر دینے کا کہا تو میں نے انہیں بنا کر دے دیا، لیکن پھر میں نے سوال نمبر: (11788 ) میں دیکھا تو مجھے علم ہوا کہ تعویذ پہننا شرک ہے، مجھے اس وقت علم نہیں تھا کہ تعویذ پہننا شرک ہے، تو کیا میں اب بھی مشرک شمار ہوں گا؟
الحمد للہ.
اگر تعویذ قرآنی آیات یا نبوی دعاؤں سے ہٹ کر ہو یا پھر تعویذ میں جادوئی طلسم اور غیر مفہوم عبارتیں ہوں تو علمائے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اسے پہننا حرام ہے، اور یہ شرک ہے۔ لیکن اگر تعویذ قرآنی آیات یا نبوی دعاؤں پر مشتمل ہو تو اس کے متعلق سلف صالحین میں مختلف آرا ہیں، صحیح موقف یہی ہے کہ یہ بھی حرام ہے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
"اگر تعویذ قرآن کریم سے ہٹ کر کسی اور چیز کا ہو تو یہ حرام ہے، لیکن جب تعویذ قرآنی آیت پر مشتمل ہو تو کچھ اہل علم اسے جائز کہتے ہیں اور کچھ اسے منع قرار دیتے ہیں، تاہم احادیث کے عموم اور سد الذرائع کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے منع قرار دینا راجح ہے۔" ختم شد
" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 1 / 212 )
اس لیے آپ پر اور آپ سے تعویذ طلب کرنے والی بیوی پر لازمی ہے کہ اس تعویذ کو فوری طور پر اتار دے اور اسے جلا دے، آپ نے بتلایا ہے کہ آپ نے یہ کام جس وقت کیا تھا اس وقت آپ کو اس عمل کے شرک ہونے کا علم نہیں تھا، اس لیے آپ کو مشرک تو شمار نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی اس فعل کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے؛ کیونکہ آپ کا شرک یا گناہ کرنے کا ارادہ ہی نہیں تھا، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ
ترجمہ: تم سے غیر ارادی طور پر جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں، البتہ گناہ وہ ہے جس کا تم ارادہ دل سے کرو ۔[الاحزاب: 5]
رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا
ترجمہ: اے ہمارے پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر لیں تو ہمارا مواخذہ نہ فرما۔ [البقرۃ: 286]
اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (میری امت سے غیر ارادی کام، بھول چوک اور جبری حالت میں کیے گئے کاموں کو معاف کر دیا گیا ہے۔) تو یہ دلائل اس چیز پر دلالت کرتے ہیں کہ جو شخص نافرمانی کا عمل کرے لیکن اسے یہ علم نہ ہو کہ یہ نافرمانی ہے تو اس پر کچھ نہیں ہے، یقیناً اللہ تعالی نے اسے معاف کر دیا ہے۔
واللہ اعلم