"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
احناف ، حنابلہ کا مسلک یہی ہے اورمالکیہ کے ہاں بھی یہی معتبر ہے اورشوافع بھی اسے ہی صحیح قرار دیتے ہيں ۔
دیکھیں فتح القدیر ( 3 / 199 ) المغنی لابن قدامہ ( 7 / 61 ) کشاف القناع ( 5 / 40 ) حاشیۃ الدسوقی ( 2 / 221 ) بلغۃ السالک ( 2 / 350 ) نھایۃ المحتاج ( 6 / 209 ) روضۃ الطالبین ( 8 / 54 ) ،
ان سب کی دلیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ ذیل فرمان ہے :
ابو ھریرہ رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( تین چيزیں ایسی ہیں جن کی حقیقت بھی حقیقت ہی ہے اور مذاق بھی حقیقت ہی ہے ، نکاح ، طلاق ، اوررجوع کرنا ) ۔
سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2194 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 11849 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 2039 ) اس حدیث کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے التلخیص الحبیر ( 3 / 424 ) میں حسن قرار دیا ہے ، اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن ترمذی ( 944 ) میں بھی حسن کہا ہے ۔
یعنی یہ تین کام حقیقی طور پر کیے جائيں تو حقیقی ہوں گے اوراگر یہ بطورمذاق کیے جائیں تو بھی حقیقت ہی ہوں گے ۔
اورھزل سے مراد یہ ہے کہ لفظ سے وہ معنی مراد لیا جائے جس کے لیے لفظ بنایا نہیں گیا ، اوریہ اسی فعل پر منطبق ہوتا ہے جو آپ لوگوں میں عقدنکاح میں کیا ہے کیونکہ تم نے عقدنکاح کا اندراج تو کروایا ہے اورشادی نہیں کرنا چاہتے تھے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
( عام علماء کرام کے ہاں مذاق میں طلاق دینے والے کی بھی طلاق واقع ہوجائے گی ، اوراسی طرح اس کا نکاح بھی صحیح ہے جیسا کہ مرفوع حدیث کے متن بھی اس کا ذکر ہے ، اورصحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم اورتابعین عظام رحمہم اللہ کے ہاں بھی یہی ہے اور جمہور علماء کرام کا بھی یہی قول ہے ) دیکھیں الفتاوی الفقھیۃ الکبری ( 6 / 63 ) ۔
اورحافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :
( مراسیل حسن میں ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں :
جس نے بطور کھیل نکاح کیا یا طلاق دی یا بطور کھیل غلام آزاد کیا تویہ ہوگيا ) ۔
اورعمر بن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :
چار چيزیں ایسی ہیں جب ان کے بارہ میں بات کی جائے تو وہ جائز ہوجاتی ہيں : طلاق ، آزاد کرنا ، نکاح ، اورنذر ماننا ۔
اورامیرالمومنین علی رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
تین چيزیں ایسی ہیں جن میں کوئي مذاق اورکھیل نہیں : طلاق ، غلام آزاد کرنا ، اورنکاح کرنا ۔
اورابودرداء رضي اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ :
تین چيزوں میں کھیل بھی حقیقت پر مبنی ہے : طلاق ، غلام آزاد کرنا ، اورنکاح کرنا ۔
اورابن مسعود رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہيں : نکاح چاہے مذاق میں ہو یا حقیقت میں یہ برابر ہے ۔ انتھی ۔
دیکھیں اعلام الموقعین ( 3 / 100 ) ۔
تواس بنا پر آپ کے لیے تجدید نکاح کرانا ضروری اورلازم نہیں ، بلکہ آپ پہلے ہی نکاح پرخاوند اوربیوی ہیں ۔
واللہ اعلم .