"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا خاوند کو اپنی فوت شدہ بیوی کی تدفین کرنے کی اجازت ہے؟ اور کیا احادیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ محترمہ کو دفن کیا ہو؟
الحمد للہ.
جی ہاں!خاوند اپنی بیوی کو دفن کرنے کے معاملات خود کر سکتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے کہ وہ دیگر خواتین کو بھی دفن کرسکتا ہے، بلکہ یہی بہتر ہے۔
لیکن شرط یہ ہے کہ اس رات کو خاوند نے ہمبستری نہ کی ہو، بصورت دیگر اسے دفن کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، چنانچہ کسی اور شخص کو دفن کرنے کیلئے ترجیح دی جائے گی، چاہے وہ اجنبی ہی کیوں نہ ہو، لیکن اس اجنبی پر بھی یہی شرط لاگو ہوگی کہ اس نے بھی اس رات ہمبستری نہ کی ہو؛ اسکی دلیل انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ وہ کہتے ہیں: "ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے جنازے میں شریک تھے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے قریب بیٹھے تھے، تو میں نے دیکھا آپکی آنکھیں اشکبار تھیں"، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم میں سے کوئی ایسا ہے جس نے آج رات جماع نہ کیا ہو؟) تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: "میں ہوں!" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(تو تم اترو!) انس کہتے ہیں: تو ابو طلحہ آپکی صاحبزادی کی قبر میں اترے"
بخاری: (1285) مزید کیلئے دیکھیں: "أحكام الجنائز " از: شیخ البانی مسئلہ نمبر: (99 )
اور ایسی کوئی حدیث نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی زوجہ محترمہ کو دفن کیا ہو، کیونکہ آپکی زوجہ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ تمام کی تمام ازواج مطہرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہی فوت ہوئی ہیں۔
لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ مروی ہے جس سے اس فعل کی شرعی حیثیت ثابت ہوجاتی ہے، آپ کہتی ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع سے واپس آئے، تو مجھے درد ِ سر میں مبتلا پایا، اور میں شدت درد سے کہہ رہی تھی: "ہائے میرا سر!!"تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں عائشہ ! میں کہتا ہوں: میرا سر!!)[مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت ناساز تھی، اور یہ واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے انتہائی آخری ایام میں ہوا تھا، اور اس کے فوراً بعد آپکو مرض الموت لاحق ہوگیا تھا۔ مترجم] پھر آپ نے فرمایا: (اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوجاؤ تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا، میں ہی تمہیں غسل دونگا، کفن پہناؤں گا، اور جنازہ پڑھ کر دفن کرونگا)"ابن ماجہ: (1465) اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "احکام الجنائز": (50) پر صحیح کہا ہے، اس حدیث کی اصل صحیحین میں ہے۔
اور ہمیں خاوند کے اپنی بیوی کو دفن کرنے کے بارے میں اہل علم کے مابین کسی قسم کے اختلاف رائے کا علم نہیں ہے۔
مزید کیلئے دیکھیں: "أحكام الجنائز" از: شيخ البانی رحمہ الله (147-149)
واللہ اعلم.