"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
ابوھریرہ رضي اللہ تعالی بیان کرتےہیں :
سلیمان بن داود علیہم السلام نے کہا کہ آج رات میں سو عورتوں کے پاس جاؤں گا ، ہرعورت ایک بچہ جنے گی جو اللہ تعالی کے راستے میں قتال کرے گا ، توفرشتے نے کہا ان شاءاللہ کہہ لو ، توانہوں نے نہ کہا اوران شاءاللہ کہنابھول گۓ تواس رات سب کے پاس گۓ توان میں سے کسی نےبھی کچھ نہ جنا صرف ایک نے آدھا بچہ جنا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ اگر وہ ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ایسا نہ ہوتا اور ان کی ضرورت کوپورا کرنے کا باعث بن سکتا تھا ۔ دیکھیں صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5242 ) ۔
اورصحیح مسلم کی ( 1654 ) روایت میں نوے عورتوں کا ذکر ہے ، اورایک اورروایت جسے امام بخاری نے جھاد کے لیے اولاد طلب کرنے کے باب میں تعلیقا ذکر کیا ہے جس میں ننانویں عورتوں کا ذکر ہے ۔
تو اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ جس نے سوکا عدد کہا ہے تواس نے جبر کسر کیا اورجس نے نوے کا عدد بولا ہے اس نے اسے الغاء کردیا ہے ، جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی شرح کرتے ہوۓ کہا ہے ۔
لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے سلیمان علیہ السلام کا قصہ نقل کرتے ہوۓ البدایۃ والنھايۃ جلد دوم سے سلیمان علیہ السلام کی زوجات کی تعداد کئ ایک سلف سے نقل کیا ہے ، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں حدیث نمبر ( 3424 ) کی شرح کرتے ہوۓ اسی طرح کہا ہے ۔
تویہ تعداد بنواسرائيل سے منقول ہے جس کی نہ تو ہم تصدیق کرتے ہيں اورنہ ہی تکذيب ، اوراوپربیان کی گئ احادیث میں نہ تواس کی تائيد ملتی ہے اور نہ ہی نفی ۔
اب ہم اس کے اسباب کی طرف آتے ہیں ، بات یہ ہے کہ اللہ تعالی جسے چاہے جتنا مرضی دنیا کا مال ومتاع دے اور اس میں اس کی حکمت اوروسیع فضل ہے ، اللہ سبحانہ تعالی کی کوئ بھی باز پرس نہیں کرسکتا ، اس نے سلیمان علیہ السلام کوخصوصی طور پر ملک عظیم سے نوازا جو ان کے بعد کسی کوبھی نہیں دیا ۔
یہ کوئ بعید نہیں کہ اللہ تعالی نے سلیمان علیہ السلام کو اتنی عظیم طاقت سے نوازا ہوکہ وہ اتنی بڑي تعداد میں زوجات سے شادی کرسکیں ، تویہ ممکن ہی نہیں کہ کسی مسلمان کے ذھن میں یہ بات پیدا ہوکہ اس مسئلہ میں سلیمان علیہ السلام کی توھین ہے بلکہ یہ توان بادشاہت میں تکمیل اوران کی مردانگي اور اللہ تعالی کے فضل میں سے ہے دیکھیں کہ وہ اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنے کے لیے یہ خواہش کررہے ہیں کہ اللہ تعالی انہیں ایک ہی رات میں سوبیٹے عطاکرے جو سب کے سب مجاھد بن کر اللہ تعالی کی راستے میں جھاد کریں ، ہم تو اس واقع سے پہلے اوربعد میں بھی یہ ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی جوچاہے پیدا کرے اورجسے چاہے اختیار کرے اور چن لے ، اس کے حکم کا پیچھا کرنے والا کوئ نہیں اور نہ ہی کوئ اس کے فیصلے کورد کرنےوالا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .