"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا بچے كو غسل ديا جائےگا، اور اس كى نماز جنازہ ادا كى جائے گى، يہ علم ميں رہے كہ بچے كى عمر آٹھ برس ہے ؟
الحمد للہ.
عام علماء كرام كے ہاں بچے كو غسل ديا جائےگا اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائےگى.
ابن قدامۃ مقدسى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: بغير كسى اختلاف كے.
اور ابن المنذر رحمہ اللہ تعالى نے علماء كرام كا اجماع نقل كيا ہے كہ: بچے كى نماز جنازہ ادا كي جائےگى.
ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ المقدسى ( 3 / 458 ).
اور جب بچے كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى تو اس كى مغفرت كے ليے دعاء كرتے ہوئے يہ نہيں كہا جائےگا:
اے اللہ اسے بخش دے، اللہم اغفر لہ، كيونكہ اس كے كوئى گناہ لكھے ہى نہيں گئے، بلكہ اس كے والدين كے ليے دعائے مغفرت كى جائےگى، اس كى دليل ابو داود اور ترمذى كى مندرجہ ذيل حديث ہے:
مغيرۃ بن شعبہ رضى اللہ تعالى بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" بچے كى نماز جنازہ ادا كى جائےگى اور اس كے والدين كے ليے مغفرت اور رحمت كى دعاء كى جائےگى"
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3180 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1031 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے احكام الجنائز ( 73 ) ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 13985 ) كا جواب ضرور ديكھيں.
اللہ تعالى ہى زيادہ والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتوں كا نزول فرمائے.
واللہ اعلم .