"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہ:فٹ پاتھ پر قبضہ کر کے اس پر عمارت کھڑی کر دی جائے اور اسے دکان میں اس طرح شامل کر لیا جائے کہ وہ بھی آپ کی ملکیت میں آ جائے یا آپ اس پر ایسے قابض ہو کر تصرف کریں جیسے آپ اپنی ملکیتی جگہ پر کرتے ہیں؛ تو یہ بالکل بھی جائز نہیں ہے، یہ طریقہ کار ظلم کرتے ہوئے کسی کی زمین ہتھیانے کے زمرے میں آتا ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس شخص نے بغیر حق کے زمین کو اپنے قبضے میں لیا تو اس کی وجہ سے اسے روزِ قیامت ساتوں زمینوں تک دھنسا دیا جائے گا۔) بخاری: (2454)
جبکہ خرید و فروخت کے وقت سامان بیچنے کے لئے رکھنے کا معاملہ یہ ہے کہ اگر لوگوں میں یہ طریقہ معروف ہو کہ اس پر سختی نہیں کی جاتی تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بشرطیکہ اس کی وجہ سے بازار میں آنے والوں اور خریداری کرنے والوں کو تکلیف نہ ہو اور راستہ بھی تنگ نہ پڑے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (8 / 161)میں کہتے ہیں:
"سڑکوں، راستوں اور آبادی میں موجود کھلی جگہوں پر کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ ان پر عمارتیں تعمیر کرے یا ان جگہوں کو اپنے قبضے میں لا کر ملکیتی جگہ کی طرح ان میں تصرف کرے، چاہے یہ جگہیں وسیع ہوں یا تنگ، عمارت بنانے سے لوگوں پر راستہ تنگ ہو یا نہ ہو؛ کیونکہ یہ سب مسلمانوں کی مشترکہ جگہیں ہیں، ان جگہوں کے ساتھ ان سب کے مشترکہ مفادات منسلک ہیں، تو ان کا حکم ایسا ہی ہے جیسے مسجدوں کا ہوتا ہے۔
البتہ جہاں پر جگہ کھلی ہو وہاں پر خرید و فروخت [کے لئے سامان رکھنے]کے معاملے میں نرمی کرنا جائز ہے وہ اس طرح کہ کسی کوئی تنگی نہ ہو، گزرنے والے آسانی سے گزریں اور تنگ نہ ہوں؛ کیونکہ تمام علاقوں میں یہ بات سب لوگوں کے ہاں مسلمہ ہے، کوئی بھی اس چیز کو برا نہیں مانتا، ویسے بھی یہ نرمی ایسی جائز صورت میں ہے جس کی وجہ سے کسی کو نقصان نہیں ہو گا، اس لیے [دکان کے سامنے کھلی عوامی جگہ پر سامان رکھنے سے] منع نہیں کیا جائے گا، بالکل اسی طرح جیسے وہاں سے گزرنے والے کو منع نہیں کیا جاتا۔" ختم شد
واللہ اعلم