"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ایک عورت کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کے مہر مؤجل کی ادائیگی کا طریقہ بتلائیں ، 1950ء میں یہ حق مہر 600 عراقی دینار مقرر کیا گیا تھا، اور آپ جانتے ہیں کہ عراقی کرنسی کی قدر میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے اور آج کل اس کی قیمت بہت ہی کم ہے۔ اس وقت بیوی کا اصرار ہے کہ 600 دینار کے برابر سونا مجھے دیا جائے، اور اس وقت 10 گرام سونے کی قیمت 2 عراقی دینار تھے، یعنی موجودہ صورتحال میں ڈیڑھ کلو سونا طلب کر رہی ہے، جس کی وجہ سے ترکے کا سارا مال جو کہ 5 بچوں میں تقسیم ہونا تھا سب ہی مہر میں چلا گیا۔ ہمیں اس کی شرعی حیثیت اور حل بتلائیں، اور یہ بھی واضح کریں کہ حق مہر مؤجل کا حساب کیسے لگایا جائے گا؟
الحمد للہ.
حق مہر مؤجل کا حکم بھی دیگر قرضوں جیسا ہی ہے، چنانچہ اس بارے میں اصل یہی ہے کہ متفقہ کرنسی میں ہی ادا کیا جائے گا اور اگر وہ کرنسی زیر استعمال ہو اسے کالعدم نہ کیا گیا ہو تو اس میں یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ اس کی قیمت کس قدر کم یا زیادہ ہوئی ہے۔
جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔
جبکہ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر کرنسی کی قدر بہت زیادہ گر گئی ہے کہ ایک تہائی یا اس سے بھی زیادہ ہے تو اس قدر کے مطابق ادا کیا جائے گا جس وقت قرض لیا گیا، اور وہ یہاں پر عقد نکاح کا وقت ہے۔
جبکہ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس حالت اور کیفیت میں صلح صفائی پر معاملہ رفع دفع کرنا ضروری ہے۔
جیسے کہ ہم ان اقوال کے دلائل پہلے سوال نمبر: (220839 ) میں ذکر کر آئے ہیں۔ اور ہم نے یہ بیان کیا ہے کہ اس مسئلے میں حق کے قریب ترین موقف یہ ہے کہ قیمت ادا کرنا واجب ہے اور اگر کرنسی کی قدر میں بہت زیادہ انحطاط یعنی ایک تہائی تک واقع ہو چکا ہے تو باہمی صلح کرنا لازمی ہے۔
فیصل اسلامی بینک کے تعاون سے اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ کے تحت بحرین 1420 ہجری 1999ء میں منعقد ہونے والے سیمینار بعنوان: "اقتصادی فقہی سیمینار برائے مطالعۂ مسائل افراط زر " کی تجاویز میں ہے کہ:
"اگر افراط زر عقد کے وقت غیر متوقع تھا، لیکن واقع ہو گیا تو اس کی دو ہی صورتیں ہیں کہ ادائیگی کے وقت افراط زر بہت زیادہ ہو یا تھوڑا ہو، بہت زیادہ کے لیے ضابطہ یہ ہے کہ افراط زر قرض کے ایک تہائی تک پہنچ جاتا ہو:
ایسی صورت میں حل یہ ہے کہ آپس میں صلح صفائی پر فیصلہ کر لیں۔
اس کے لیے افراط زر کی وجہ سے پیدا ہونے والے فرق کو مقروض اور قرض خواہ کے درمیان باہمی رضا مندی سے حل کیا جائے وہ دونوں جس تناسب پر راضی ہو جائیں معاملہ انہی کے مابین ہو گا۔" ختم شد
" مجلة مجمع الفقه الإسلامي" (12/4/286) معمولی تصرف کے ساتھ
اس بنا پر : ہم یہ سمجھتے ہیں کہ میت کی بیوی اور اولاد کے درمیان کرنسی کی قدر گرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے فرق کو باہمی رضا مندی سے حل کر لیا جائے اور دونوں اس فرق کو آپس میں بانٹ لیں۔
واللہ اعلم