"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میں نے شیعوں کی ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہیں کہ آپ نے عائشہ کو قبر کے اندر شیطانی راستے جیسے راستے پر چلتے ہوئے دیکھا۔ تو کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ اور اس کا معنی کیا ہے؟ آپ میری رہنمائی فرمائیں میں تو شیعہ کی کتابوں کو پڑھنے کی وجہ سے تین ہفتے سے بے قرار ہوں ۔
الحمد للہ.
سائل نے ذکر کیا ہے کہ انہوں نے ایک حدیث میں پڑھا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عائشہ کو قبر کے اندر شیطانی راستے جیسے راستے پر چلتے ہوئے دیکھا۔ تو ایسی کوئی حدیث ؛ کتب احادیث میں موجود نہیں ہے، ظاہر یہی ہے کہ یہ رافضیوں کی گھڑی ہوئی اور خود ساختہ حدیث ہے، یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے؛ کیونکہ وہ تو جھوٹ کے پیکر ہیں۔
جبکہ ناقابل تردید حدیث میں یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو شادی سے قبل خواب میں دیکھا تھا، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ انبیائے کرام کا خواب بھی حق ہوتا ہے، چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مجھے خواب کے اندر آپ کی دو بار زیارت کروائی گئی ، مجھے آپ کی صورت ریشمی ٹکڑے میں دکھائی گئی ، اور مجھے کہا جاتا: یہ آپ کی اہلیہ ہیں، لہذا پردہ ہٹا کر دیکھو، تو وہ آپ ہی تھیں۔ تو میں نے کہا: اگر یہ خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہے تو اللہ تعالی اس کو پورا فرما دے گا۔) اس حدیث کو امام بخاری: (3895) اور مسلم : (2438)نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا: "آپ کے ہاں سب سے محبوب شخص کون ہے؟ تو فرمایا: عائشہ۔ میں نے کہا: مردوں میں سے کون ہے؟ تو فرمایا: عائشہ کے والد، پھر میں نے کہا: ان کے بعد؟ تو آپ نے فرمایا: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم، آپ نے ان کے بعد دیگر لوگوں کا بھی ذکر فرمایا۔"
اس حدیث کو امام بخاری: (3662) اور مسلم : (2384)نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ایک دن فرمایا: (ام سلمہ مجھے عائشہ کے بارے میں تکلیف مت دیا کرو؛ کیونکہ اللہ کی قسم عائشہ کے علاوہ تم میں سے کسی کے بستر میں مجھ پر اللہ تعالی کی وحی نازل نہیں ہوتی۔) بخاری: (3755)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت میں احادیث بہت زیادہ اور متواتر حد تک ہیں، ان کا انکار صرف ہوس پرست لوگ ہی کرتے ہیں۔
سائل محترم کو ہم نصیحت کریں گے کہ مسلمان اپنی آنکھوں، عقل، اور دل کو ہوس پرست لوگوں کی کتابوں سے دور رکھیں؛ کیونکہ ان کتابوں کے مطالعہ سے فکری گمراہیاں پیدا ہوتی ہیں۔
جبکہ مومن فتنوں سے ہمیشہ دور رہنے کی کوشش کرتا ہے جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جو دجال کے بارے میں سنے تو وہ دجال سے دور چلا جائے؛ کیونکہ اللہ کی قسم ایک شخص دجال کے بارے میں یہ سمجھتا ہو گا کہ دجال اسے ایمان سے نہیں ہٹا سکتا، لیکن وہ بھی دجال کے شبہات کے چنگل میں پھنس کر اس کے پیچھے لگ جائے گا۔) اس کو ابو داود: (4319) نے روایت کیا ہے اور البانیؒ نے اسے صحیح الجامع (6301) میں اسے صحیح کہا ہے۔
خبردار ! آپ باطل اور گمراہ نظریات رکھنے والے لوگوں کے حلقہ یاراں میں شامل ہوں اور ان کی کتابیں پڑھیں، اگر آپ اپنے اندر نقد و نظر کی صلاحیت نہیں رکھتے اور آپ کے پاس شرعی علم نہیں ہے تو پھر آپ ان کی کتابوں کو وقت گزارنے کے لیے بھی مت پڑھیں۔
امام ابن بطہ عکبری رحمہ اللہ نے "الإبانة عن أصول الديانة" (2/469) میں بڑی ہی بہترین نصیحت فرمائی اور کہا:
"کوئی بھی اپنے بارے میں حسن ظن نہ رکھے کہ میں بہت بڑا اپنے مذہب کا عالم دین ہوں ، اپنے موقف کے دلائل رکھتا ہوں اور پھر بھی وہ ہوس پرست لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے لگے اور کہے کہ میں ان ہوس پرست لوگوں سے مناظرے کروں گا، یا میں ان کو ان کے باطل مذہب سے واپس موڑ دوں گا؛ کیونکہ ان کا فتنہ دجال کے فتنے سے بھی بڑھ کر ہے، ان کی باتیں خارش سے بھی زیادہ رفتار سے انسان کو لگتی ہیں، اور انگاروں سے بڑھ کر دل راکھ بنا دیتی ہیں، میں نے بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو پہلے ان لوگوں کو لعن طعن کرتے تھے، تو انہیں سمجھانے کے لیے ان کے ساتھ بیٹھنا شروع کیا تا کہ ان کا رد کر سکیں، لیکن ان ہوس پرستوں کی خفیہ مکاری اور کفریہ نظریات کے ہوتے ہوئے ان سے گپ شپ نے انہیں انہی کا دلدادہ بنا دیا۔" ختم شد
اللہ تعالی آپ کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو بدعتی لوگوں سے محفوظ رکھے، ان کی گمراہی اور دجل بیانیوں سے محفوظ فرمائے۔
واللہ اعلم