"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اگر قرض خواہ اپنا مقروض شخص كو اپنا قرض معاف كر دے تو مقروض اس سے برى الذمہ ہو جاتا ہے، اور جب وہ برى الذمہ ہوگيا تو دوبارہ وہ اس كا ذمہ دار نہيں بن سكتا، الا يہ كہ وہ دوبارہ قرض حاصل كرے.
اس بنا پر آپ كے ليے وہ قرضہ معاف كرنے كے بعد اس كا دوبارہ مطالبہ كرنا جائز نہيں تھا، اور جو مال اس نے آپ كو ديا ہے اس كے آپ حقدار نہيں، بلكہ آپ كو وہ مال اسے واپس كرنا ہوگا.
مستقل فتوى كميٹى سے ايسے شخص كے متعلق دريافت كيا گيا جس نے مقروض شخص كو قرضہ معاف كرنے كے بعد دوبارہ ادائيگى كا كہا اور اس سے وہ معاف كردہ قرض واپس لے ليا تو كميٹى نے درج ذيل جواب ديا:
" اگر معاملہ ايسا ہى ہے جيسا كہ بيان كيا گيا ہے تو آپ كے ليے مقروض سے وہ مال لينے كا كوئى حق نہيں جو اسے معاف كر چكے ہو " اھـ
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 177 ).
اور اگر آپ اس كے علم ميں لائيں اور وہ خود آپ كو يہ مال معاف كر دے تو پھر اسے لينے ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .