"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں نے بھول كر فجر عصر اور كى نمازيں بغير غسل جنابت كيے ہى اد كر ليں، اور مغرب كے وقت غسل كر كے مغرب كى نماز ادا كى اور دوسرى نمازيں بھى نماز مغرب سے قبل دوبارہ ادا كيں پھر ميرے خاوند نے مجھے بتايا كہ غسل كرنے ميں نيت كى شرط ہے، چنانچہ ميں نے غسل كيا اور عشاء كى نماز ادا كى ليكن باقى مانندہ نمازيں دوبارہ ادا نہ كيں، كيا ميرى فجر سے عشاء تك كى نمازيں صحيح ہيں، اور مجھ پر كيا لازم آتا ہے ؟
الحمد للہ.
اول:
علماء كرام كا اجماع ہے كہ جس نے بھى بغير طہارت كيے نماز ادا كى اس پر طہارت كر كے نماز دوبارہ ادا كرنا واجب ہے، چاہے وہ بھول كر ہى ايسا كرے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى " المجموع " ميں كہتے ہيں:
" مسلمانوں كا اجماع ہے كہ بے وضوء كى نماز ادا كرنا حرام ہے، اور اس پر بھى اجماع ہے كہ اگر اسے حدث كا علم ہو يا جاہل ہو يا پھر بھول جائے تو بھى اس كى نماز صحيح نہيں، ليكن اگر وہ جاہل تھا يا بھول كر اس نے نماز ادا كر لى تو اس پر گناہ نہيں، ليكن اگر حدث كا علم ہونے كے باوجود بے وضوء نماز ادا كرتا ہے تو نماز حرام ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ وہ عظيم معصيت كا بھى مرتكب ٹھرےگا " اھـ
ديكھيں: المجموع لنووى ( 2 / 78 ).
دوم:
نيت كے بغير غسل جنابت صحيح نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اعمال كا دارومدار نيت پر ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1907 ).
اور نيت كا محل اور تعلق دل كے ساتھ ہے، زبان سے الفاظ كى ادائيگى مشروع نہيں ہے.
اگر تو آپ كو مغرب سے قبل غسل كرنے سے پہلے جنابت كا علم تھا تو آپ نے اس بنا پر غسل كيا، اور پھر جنابت كى حالت ميں ادا كردہ نمازيں لوٹائيں تو نيت كى موجودگى كى وجہ سے آپ كا غسل صحيح ہے، اور آپ نے نمازيں دوبارہ ادا كر كے اچھا اور بہتر اقدام كيا ہے، اور آپ كے ذمہ واجب بھى يہى تھا.
ليكن اگر آپ كو غسل كرنے سے قبل جنابت كا علم ہى نہ تھا، بلكہ غسل كرنے كے بعد ياد آيا كہ آپ جنبى تھيں، اور آپ نے غسل مثلا صفائى يا پھر ٹھنڈك حاصل كرنے كے ليے كيا تو اس غسل سے جنابت ختم نہيں ہوئى كيونكہ نيت نہ تھى.
چنانچہ آپ كو غسل بھى دوبارہ كرنا ہو گا، اور نمازيں بھى لوٹانا ہونگى اور آپ نے غسل تو دوبارہ كر ليا، ليكن نمازيں باقى ہيں، اس ليے آپ نماز فجر ظہر اور عصر اور مغرب كى ادائيگى دوبارہ كريں.
واللہ اعلم .