"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
1 - بچپن میں قتل کرنے کی کوشش :
ابن سعد رحمہ اللہ تعالی نے الطبقات میں اسحق بن عبداللہ تک سند سے روایت بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے جب انہیں سعدیہ کودودھ پلانے کے لیے دیا تواسے کہنے لگی میرے اس بچے کے حفاظت کرنا ، اوراسے جوکچھ انہوں نے خواب دیکھا تھا وہ بھی بیان کردیا ۔
توسعدیہ کچھ یہودیوں کے پاس سے گذری توانہیں کہنے لگی کیا مجھے میرے اس بچے کے بارہ میں کچھ بتاؤ گے اس کا حمل اس طرح تھا اورپیدائش اس طرح ہوئ اورمیں نے یہ کچھ دیکھا جس طرح ان کی والدہ نے دیکھا تھا سعدیہ نے بھی اسی طرح انہیں بیان کیا ، راوی کہتے ہیں :
وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے اسے قتل کردو ، تووہ سعدیہ کوکنہے لگے کیایہ یتیم ہے ؟ توسعدیہ نے کہا نہیں یہ اس کا باپ اور میں اس کی ماں ہوں ، توانہوں نے کہا اگر یہ یتیم ہوتا ہم اسے قتل کردیتے ۔
راوی کہتے ہیں کہ حلیمہ انہیں لے کرچلی گئ اورکہنے لگی میں تو اپنی امانت خراب کرنے لگی تھی ۔ یہ روایت مرسل اوراس کے رجال ثقہ ہيں ۔
2 - اور اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوجنگ بدر کے بعدبھی قتل کرنے کی کوشش کی :
وہ اس طرح کہ بنونظیرنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوپیغام بھیجا کہ آپ اپنے تیس صحابہ کولیکر آئيں اورہم بھی اپنے تیس عالموں کےساتھ فلاں جگہ پراکٹھے ہوتے ہیں ، وہ عالم آپ کی بات سنیں گے اگر تووہ آپ کی تصدیق کریں اور ایمان لاۓ توہم سب بھی آپ پرایمان لائيں گے ۔
پھر کہنے لگے ہم اورآپ کوسمجھ کیسے آۓ اورہم توساٹھ آدمی ہيں ، آّپ بھی اپنے تین صحابی لیں اورہم میں سے بھی تین عالم نکلتے ہیں جو کہ آپ کی بات سنیں گے توانہوں نے خنجر چھپاۓ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کومارنے کا پلان بنایا تھا کہ بنونظیر کی ایک ناصحہ عورت نے اپنے چچا زاد انصاری مسلمان کی طرف پیغام بھیجا اوراسے اس کی خبر دے دی اوراس انصاری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبتایا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے واپس تشریف لے آۓ ۔
اوردوسرے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکرکے کران کا محاصرہ کرلیا اوراس طرح بنونظیر کےیھودیوں کو جلاوطن کردیا گيا ۔
یہ قصہ عبدالرزاق رحمہ اللہ تعالی نے مصنف عبدالرزاق اوراورابوداودرحمہ اللہ تعالی نے عبدالرزاق کی سند سے سنن ابوداود ( 3004 ) میں روایت کیا ہے لیکن اس میں قصہ کی تفصیل کا ذکرنہيں بلکہ اس میں یہ ذکر ہے کہ :
وہ آپ سے سنیں اگر انہوں نے آپ کی تصدیق کردی اورایمان لے آۓ توہم بھی آّپ پر ایمان لے آئيں گے ، توان کی خبر کا پتہ چل گیا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے دن ان کا محاصرہ کرلیا ۔ صحیح ابوداود میں علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
3 - ابن اسحاق نے بنونظیر کی جلاوطنی کا ایک اوربھی سبب بیان کیا ہے ، وہ یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونظیر کےپاس دومعاھد آدمیوں کی دیت کے تعاون کے سلسلےمیں گۓ جنہيں غلطی سے عمروبن امیہ الضمری نے قتل کردیا تھا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم بنونظیر کی ایک دیوار کے پاس بیٹھ گۓ توبنونظیر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرپتھر گراکے انہيں قتل کرنا چاہا تواللہ تعالی نے انہیں بذریعہ وحی مطلع کردیا توآپ جلدی سے مدینہ کی طرف چل نکلے اوربعد میں ان کے محاصرے کا حکم جاری کردیا ۔
4 - اورجنگ خیبر کے بعد زہریلی بکری والا حادثہ پیش آیا جسے صحیحن میں کچھ اس طرح نقل کیا گيا ہے :
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک یھودی عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زہریلی بکری لائ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کچھ گوشت کھا لیا ۔
بعدمیں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لايا گيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاسے سوال کیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا تووہ کہنے لگی میں نے آپ کوقتل کرنا چاہا تھا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی تجھے مجھ پرمسلط نہیں کرے گا ، صحابہ کرام نے عرض کی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اسے قتل نہ کردیں ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں انس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ہمیشہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حلق میں اس کی علامت دیکھتا رہا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2617 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2190 ) ۔
اللھوات : لھاۃ کی جمع ہے جس کا معنی گوشت کا وہ ٹکڑا ہے جوحلق میں لٹکا ہوا ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کیا بیان ہے :
لگتا ہے کہ اس زہر کا اثر اورنشان سیاہی وغیرہ کی شکل میں باقی رہا ۔
وہ عورت یھودیوں کے ایک سردار سلام ابن مشکم کی بیوی اوراس کا نام زينب بنت حارث تھا ۔
اس کے قتل کے بارہ میں روایات کا اختلاف ہے ، لیکن ظاہرتویہی ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شروع میں توقتل نہیں کروایا ، لیکن جب اس زہریلا گوشت کے کھانے سے بشربن براء بن معروررضي اللہ تعالی عنہ کی وفات ہوگئ تواسے بطورقصاص قتل کیا گيا ۔
امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے ابو ھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے کہ :
جب خیبر فتح ہوگيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کوایک زہریلی بکری ھدیہ دی گئ ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہا ں جتنے بھی یہودی ہیں انہیں میرے پاس لاؤ تووہ جمع ہوگۓ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا :
اگر میں تمہیں ایک چيزکے بارہ میں سوال کروں توکیا تم میرے ساتھ سچ بولوگے ؟
انہوں نےجواب دیا جی ہاں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے اس بکری میں زہرملایا ہے ؟
انہوں جواب میں کہا جی ہاں ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسا کام کیوں کیا ؟
ان کا جواب تھا کہ ہے نے چاہا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں توہمیں آپ سےآرام ملے گا اوراگر آّپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں توآّپ کوکچھ بھی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 5777 ) ۔
اسی زہرکی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوباربار مرض کا شکارہونا پڑتا جس کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سنگی لگوایا کرتے تھے ۔
امام احمد رحمہ اللہ الاحد نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کیا ہے کہ :
ایک یھودی عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوزہریلی بکری کا ھدیہ دیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کرفرمایا :
تونے یہ کام کیوں کیا ؟ تووہ کہنے لگی میں نے چاہا یا پسند کیا کہ اگرآپ نبی ہیں توبلاشبہ اللہ تعالی آّپ کواس کی خبر کردے گا ، اوراگرآپ نبی نہیں تولوگ آّپ سے آرام حاصل کريں گے ۔
راوی کہتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اس کا کچھ اثرمحسوس کرتے تواس کے لیے سنگی لگواتے ، راوی کا کہنا ہے کہ ایک بار نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفرکیا اورجب احرام باندھا تواس زہرکی وجہ سے کچھ محسوس کی توسنگی لگوائ ۔ مسنداحمد حدیث نمبر ( 2784 ) مسنداحمد کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اوراسی زہرنے نبی صلی اللہ علیہ کی وفات میں بھی اثرکیا ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم شھادت کی موت شھید ہوۓ ، جیسا کہ ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کا بیان ہے کہ :
میں نوباراللہ تعالی کی قسم اٹھاؤں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوزہرسے قتل کیا گيا میرے لیے ایک بارقسم اٹھانے سے بہترہے ، اوروہ اس لیے کہ اللہ تعالی نے انہیں نبی اورشھید بنایا ۔
مسند احمد حديث نمبر ( 3617 ) مسنداحمد کے محققین کا کہنا ہے کہ اس کی سند صحیح اورمسلم کی شرط پر ہے ۔ ا ھـ ۔
شیخ سندی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہا کا یہ کہنا کہ ( قتل قتلا ) یعنی انہیں اس زہرسے قتل کیا جوکہ آپ کوزہریلی بکری میں ملاکرکھلایا گيا اورآپ نے اس کی ران کھائ تھی جس کے آثار وفات کے وقت پھرظاہر ہوگۓ ۔ ا ھـ ۔ مسند احمد کے حاشیہ سے نقل کیا ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے صحیح بخاری میں تعلیقا اورامام حاکم رحہمہ اللہ تعالی نے مستدرک میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سےموصول روایت بیان کی ہے :
وہ بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت جس میں ان کی موت بھی واقع ہوئ ہے کہتے تھے : اے عائشہ ( رضی اللہ تعالی عنہا ) آج تک میں اس زہریلے کھانے سے درد محسوس کرتا ہوں جو خیبر میں کھایا تھا ، تواس وقت میں اس زہرکی بنا پراپنی رگ کٹی ہوئ پا رہا ہوں ۔
اورالابھر اس رگ کوکہتے ہيں جوپیٹھ سے ہوتی ہوئ دل سے متصل ہوتی ہے جس کے کٹنے سے موت واقع ہوجاتی ہے ۔
اورخیبر محرم یا ربیع الاول سات ھجری میں ہوا تواس طرح یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چار سال قبل کا واقع ہوا ۔
تواس طرح اس کا بھی یھودیوں کے جرائم میں اضافہ کیا جاۓ گا جوکہ زمانے قدیم اورجدید میں بہت زیاد ہیں اوران کا کوئ شمار نہیں ، ہمارے اوران کے درمیان دشمنی باقی ہے حتی کہ ہم آخری زمانے میں انہیں قتل کریں گے جس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیں دے چکے ہیں ۔
دیکھیں کتاب : الیھود فی السنۃ المطھرۃ ، تالیف ڈاکٹر عبداللہ بن ناصر الشقاوی ، اورزاد المعاد لابن قیم رحمہ اللہ تعالی ( 3 / 279 ) ۔
واللہ اعلم .