"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ہم زکاۃ مقامی کرنسی میں ادا کرنا چاہتے ہیں، واضح رہے کہ رأس المال ڈالروں میں ہے، جبکہ مقامی کرنسی میں ڈالر کی کوئی ایک قیمت نہیں ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے ہمیں مخصوص قیمت دی جاتی ہے اور اس قیمت کو اپنی کچھ خریداری اور خدمات میں استعمال بھی کرتے ہیں، بینکوں میں الگ قیمت ہوتی ہے جبکہ کرنسی ایکسچینج کی دکانوں پر دونوں جگہوں سے زیادہ قیمت ہوتی ہے؛ کیونکہ ڈالر صرف کرنسی ایکسچینج والوں کے پاس ہی موجود ہے، تو اب ڈالر کی کس قیمت کو معیار بنائیں؟ حکومت کی مقرر کردہ یا، کرنسی ایکسچینج والوں کی؟
الحمد للہ.
اگر مال 595 گرام چاندی کے برابر کرنسی نوٹوں پر مشتمل ہو تو زکاۃ واجب ہو جاتی ہے۔
زکاۃ کے نصاب کے لیے چاندی کو معیار بنانے کا موقف اکثر اہل علم کا ہے۔
جیسے کہ اسلامی فقہ کونسل کے مکہ مکرمہ میں ہونے والے اجلاس کے بیان میں ہے کہ: "کرنسی نوٹ اگر سونے یا چاندی کے کم سے کم نصاب کے برابر ہو جائیں ، یا سامان تجارت کی قیمت کے ساتھ مل کر کسی ایک نصاب تک پہنچ جائیں تو ان پر زکاۃ واجب ہے۔" ختم شد
"قرارات المجمع الفقهي الإسلامي بمكة المكرمة" صفحہ: 103
اگر جس کرنسی میں رأس المال موجود ہے اسی میں سے زکاۃ ادا کر دی جائے تو زکاۃ ادا ہو جائے گی، یا کسی ایسی کرنسی میں ادا کی جائے جو فقرا کے لیے قابل استعمال ہو اور زکاۃ کی حقیقی مقدار کے مساوی ہو، اس کرنسی کی وجہ سے فقیر کو کسی قسم کا نقصان بھی نہ ہو؛ کیونکہ کرنسی نوٹ ضروریات پوری کرنے کے لیے بازار میں رائج ہیں، اور زکاۃ کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ ایک چیز کی دو قسموں کی طرح ہوئے۔
جیسے کہ بہوتی رحمہ اللہ "الروض المربع"، صفحہ: 208 میں کہتے ہیں:
"زکاۃ کا نصاب مکمل کرنے کے لیے سونے کو چاندی کے ساتھ ملا سکتے ہیں، یعنی جزوی طور پر؛ مثلاً: اگر ایک شخص کے پاس 10 دینار ہیں اور 100 درہم ہیں تو ان میں سے ہر ایک نصاب کا آدھا ہیں، ان دونوں کو ملائیں تو نصاب پورا ہوتا ہے، اور اگر ایک کی زکاۃ دوسرے سے ادا کی جائے تو زکاۃ ادا ہو جاتی ہے؛ کیونکہ دونوں کے مقاصد ایک ہیں اور ان کی زکاۃ بھی ایک جیسی ہے، اس لیے یہ دونوں ایک ہی چیز کی دو اقسام ہیں۔" ختم شد
لہذا اگر کسی کے پاس ڈالر ہوں اور وہ ان کی زکاۃ ادا کرنا چاہتا ہو تو ڈالر میں ہی زکاۃ ادا کر دے، یا پھر ان ڈالروں کے مساوی کسی بھی کرنسی میں ادا کر دے۔
اور اگر ایک ہی کرنسی کے ریٹ مختلف ہوں تو ڈالر کی بلند ترین قیمت کو معیار بنائے تا کہ فقرا کو فائدہ ہو، اور کرنسی تبدیل کر کے معینہ مقدار سے کم زکاۃ ادا کرنے کا حیلہ بھی باقی نہ رہے۔
چنانچہ اگر کسی کے پاس 1000 ڈالر ہیں تو اس کی زکاۃ 25 ڈالر ہیں، اور انہیں ادا کرنے کے 3 طریقے ہیں:
1-زکاۃ میں ڈالر ہی دے دے۔
2- ڈالر ہی زکاۃ کے نکالے لیکن پھر انہیں دوسری کرنسی میں فروخت کرے اور اس کے لیے کوشش کرے کہ زیادہ سے زیادہ ریٹ ملے، اور پھر حاصل شدہ رقم فقرا میں تقسیم کر دے۔
3-زکاۃ کے لیے ڈالر تو نہ نکالے لیکن خود ہی یہ دیکھے کہ یہ ڈالر کسی اور کرنسی میں کتنی رقم کے مساوی ہیں؟ تو زکاۃ ادا کرنے کے لیے ڈالر کی ممکنہ زیادہ سے زیادہ قیمت لگائے اور وہ اپنے پاس موجود کرنسی سے زکاۃ دے۔
لیکن اگر اسے خدشہ ہو کہ وہ ذاتی طرف داری کا شکار ہو جائے گا، اور زکاۃ کے مستحق افراد پر ظلم کر بیٹھے گا تو پھر پہلے اور دوسرے طریقے پر اکتفا کرے۔
واللہ اعلم