"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں مبتلا شخص نے وقت شروع ہونے كے بعد وضوء كيا، اور آئندہ وقت شروع ہونے سے قبل وضوء كى تجديد كرنا چاہے تو كيا وہ وضوء كى تجديد كرتے وقت دوبارہ استنجا كرے گا ؟
الحمد للہ.
وضوء قائم نہ ركھ سكنے والا شخص ـ مثلا جسے مسلسل پيشاب كى بيمارى ہو ـ جب وقت نكلنے سے قبل وضوء كى تجديد كرنا چاہے تو اس كے ليے تجديد كے وقت استنجا كرنا لازم نہيں، كيونكہ وہ وضوء كيے ہوئے شخص كے حكم ميں ہے.
اور جب جب وقت نكل جائے تو اسے اپنى شرمگاہ دھو كر وضوء كرنا لازم ہے، اور وہ اس وضوء كے ساتھ اس وقت كى فرضى نماز اور جتنے چاہے نفل ادا كر سكتا ہے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فاطمہ بنت ابى حبيش رضى اللہ تعالى عنہا كو فرمايا تھا:
" تو اپنے آپ سے خون دھو پھر نماز ادا كرو، پھر ہر نماز كے ليے وضوء كرو، حتى كہ وہ وقت آ جائے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 226 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 333 ).
اور اگر فرض كيا جائے كہ اس نے وضوء كيا اور وضوء كرنے كے بعد دوسرى نماز كا وقت شروع ہونے تك اس كى كوئى چيز خارخ نہ ہوئى تو اسے وضوء كرنا لازم نہيں، بلكہ اس كا پہلا وضوء قائم ہے.
چنانچہ فقھاء كرام كا يہ كہنا كہ وہ ہر نماز كے ليے وضوء كرے، كوئى چيز خارج ہونے كے ساتھ مقيد ہے.
البھوتى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
( اور استحاضہ والى عورت اور اس طرح كے دوسرے لوگ ) جنہيں مسلسل پيشاب يا مذى يا ہوا خارج ہونے كى بيمارى ہے، يا كوئى ايسا زخم ہے جو مندمل نہيں ہوتا، يا اسے نكسير يا خون آتا ہے... ( ہر نماز كے وقت ) داخل ہونے ( وضوء كرے ) اگر اس كى كوئى چيز خارج ہوئى ہو اور جب تك وقت ہے ( نفى اور فرضى نماز ادا كر لے ) اور اگر اس كا كچھ خارج نہيں ہوا تو اس كے ليے وضوء كرنا واجب نہيں . انتہى.
ديكھيں: الروض المربع صفحہ نمبر ( 57 ).
مسلسل پيشاب كى بيمارى ميں مبتلا شخص كے مزيد احكام معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 22843 ) اور ( 39494 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .