"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
يورپ ميں اكثر ہوٹل والے بڑى سى كڑاہى ميں مچھلى اور آلو كى چپس تلتے ہيں جو تيل سے بھرى ہوتى ہے، كيا جس تيل ميں حرام گوشت اور ہو سكتا ہے خنزير كا گوشت بھى تلا ہو مچھلى اور آلو كى چپس تلى ہوئى كھانا جائز ہے ؟
كيا ہمارے ليے ہوٹل والے كو پوچھنا ضرورى ہے كہ آيا اس نے اس تيل ميں كچھ اور تو نہيں تلا، يا كہ بغير سوال كيے ہى كھا لينا چاہيے ؟
يورپ ميں بسنے والے مسلمانوں كو روزانہ اس طرح كى مشكل سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اللہ تعالىآپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
الحمد للہ.
ہم نے يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كے سامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
" جب ہميں علم ہے كہ اس تيل ميں كوئى نجس چيز يعنى مردار يا خنزير وغيرہ كا گوشت تلا ہے تو ہميں دريافت ضرور كرنا ہو گا.
ليكن اگر ہم جانتے نہيں كہ اس تيل ميں اكثر نجس چيز تلى گئى ہے يا كہ اس كے علاوہ كچھ اور تو پھر سوال كرنا ضرورى نہيں.