"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كيا طلاق سے اللہ كا عرش كانپنے لگتا ہے ؟
الحمد للہ.
اس سلسلہ ميں ايك حديث بيان كى جاتى ہے ليكن يہ حديث موضوع اور من گھڑت ہے صحيح نہيں.
وہ حديث درج ذيل ہے:
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" طلاق مت دو، كيونكہ طلاق دينے سے اللہ كا عرش كانپنے لگتا ہے "
اسے ابن عدى نے الكامل ( 5 / 112 ) ميں اور خطيب بغدادى نے تاريخ بغداد ( 12 / 191 ) ميں اور اس كے طريقہ سے ہى ابن جوزى نے الموضوعات ( 2 / 277 ) نے روايت كيا ہے وہ سند يہ ہے:
عمرو بن جميع عن جويبر عن الضحاك عن النزال بن سبرۃ عن على بن ابى طالب رضى اللہ عنہ.
ابن جوزى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" يہ حديث موضوع ہے ... عمرو بن جميع مشہور راويوں سے منكر اور موضوع احاديث روايت كرتا ہے " انتہى
اكثر اہل علم نے اس پر ضعف اور وضع كرنے كا حكم لگايا ہے جن ميں سے بعض اہل علم ذيل ميں بيان كيے جاتے ہيں:
خطيب بغدادى نے تاريخ بغداد ( 12 / 187 ) ميں اور ابن القيسرانى نے " ذخيرۃ الحفاظ ( 2 / 1147 ) ميں اور امام سخاوى نے " المقاصد الحسنۃ " ( 31 ) ميں، اور امام شوكانى نے " الفوائد المجموعۃ ( 139 ) ميں اور امام صنعانى اور العجلونى نے " كشف الخفاء ( 1 / 361 ) ميں، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے السلسلۃ الاحاديث الضعيفۃ والموضوعۃ ( 1 / 278 ) حديث نمبر ( 147 ) ميں.
اس حديث كے ضعيف اور موضوع ہونے كا يہ معنى نہيں كہ طلاق مباح ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى اسے ناپسند نہيں كرتے بلكہ اللہ كو طلاق ناپسند اور مكروہ ہے، اور صرف ضرورت كے وقت ہى طلاق مباح ہے، اس ليے كسى بھى شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ بغير كسى مباح سبب كے اپنى بيوى كو طلاق دے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اصل ميں طلاق ممنوع ہے، بلكہ يہ صرف بقدر ضرورت و حاجت مباح كى گئى ہے " انتہى
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 33 / 81 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اصل ميں طلاق مكروہ ہے، اس كى دليل يہ ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے ايلاء كرنے والوں ( يعنى جو لوگ قسم اٹھا ليتے ہيں كہ وہ اپنى بيويوں سے چار ماہ تك جماع نہيں كرينگے ) كے بارہ ميں فرمايا ہے:
تو پھر اگر وہ لوٹ آئيں تو اللہ تعالى بھى بخشنے والا مہربان ہے، اور اگر وہ طلاق كا ہى قصد كر ليں، تو اللہ تعالى سننے والا جاننے والا ہے البقرۃ ( 226 - 227 ).
اس ميں تھديد اور دھمكايا گيا ہے، ليكن رجوع ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان يہ ہے: يقينا اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے.
يہ اس كى دليل ہے كہ اللہ تعالى كو طلاق پسند نہيں، اور غير محبوب ہے، اور طلاق ميں اصل كراہت پائى جاتى ہے اور يہ ايسے ہى ہے " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 10 / 428 ).
واللہ اعلم .