"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اگر تو يہ اشياء تصاوير كى بنا پر خريديں جائيں تو حرام ہے، كيونكہ يہ تصاوير كے ليے خريدى گئى ہيں، اور تصاوير ر كھنا گھروں ميں فرشتوں كے داخل ہونے ميں مانع ہے.
بلاشك و شبہ مسلمان شخص كے ليے اولى اور بہتر يہى ہے كہ وہ ہر اس سبب سے دور رہے جو گھر ميں فرشتوں كے داخل ہونے ميں مانع ہو.
ليكن اگر ان اشياء پر تصاوير كا ہونا غالب ہو، وہ اس طرح كہ مسلمان شخص كے ليے ايسى اشياء تلاش كرنا بہت مشكل ہو جن پر تصاوير نہ بنى ہوں تو مسلمان شخص س حرج اور مشقت كو ختم كرنے كے ليے ان شاء اللہ ان اشياء كى خريدارى ميں كوئى حرج نہيں.
الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" مالكيہ كے ہاں ان تصاوير كو بنانے ميں دو قول ہيں جو ركھنے كے ليے نہ بنائى جائيں، مثلا آٹے سے بنائى گئى تصاوير، اور دونوں قول ميں ميں مشہور قول اس كى ممانعت كا ہے، عدوى رحمہ اللہ نے ان دو قولوں كو ذكر كرتے ہوئے كہا ہے:
جواز كے قول كى مثال يہ ہے كہ جو آٹے يا تربوز كے چھلكے سے بنائى گئى ہو، كيونكہ جب اسے صاف كيا جائے تو يہ تصوير ختم ہو جاتى ہے.
اور شافعيہ كے ہاں تصوير بنانا حرام ہے، ليكن فروخت كرنا حرام نہيں ان كے علاوہ كسى اور كے ہاں اس كے متعلق ہم نص نہيں پاتے " انتہى.
ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 12 / 112 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اس وقت يہ مصيبت عام ہو چكى ہے كہ ہر چيز پر تصاوير بنى ہوتى ہيں، بہت نادر چيز بغير تصوير ملتى ہے، آپ كھانے پينے كے برتنوں، اور كھانے والى اشياء كى حفاظت كے ليے كرٹون ميں، اور كتابوں ميں، اور اخبارات اور جرائد ميں بھى تصاوير موجود ہيں، تو آپ كو ہر چيز ميں تصوير ہى ملےگى الا ماشاء اللہ ہى كوئى چيز بغير تصوير ہو، اور پھر كھانے والى اشيا بھى تصاوير كى شكل ميں بنى ہوئى ہيں مثلا مچھلى يا خرگوش كى شكل ميں بسكٹ ؟
ہم كہتے ہيں: انسان كا تصاوير كى بنا پر اشياء ركھنا ( دوسرے معنوں ميں ان ميں بنى ہوئى تصاوير كى بنا پر ) بلا شك و شبہ حرام ہے، يا پھر ان ميگزينوں كى خريدارى كى جائے جو انہيں تصاوير كى وجہ سے نشر كرتے ہيں تو يہ حرام ہوگا، ليكن اگر علم اور فائدہ كے ليے ہو، يا پھر خبريں پڑھنے كے ليے تو مجھے اميد ہے كہ حرج اور مشقت كو مد نظر ركھتے ہوئے اس ميں كوئى حرج نہيں.
كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور اللہ نے تم پر دين ميں كوئى تنگى اور حرج نہيں بنايا .
تو خريدارى كرتے وقت انسان كو اپنے سامنے ان تصاوير كا مقصد نہيں ركھنا چاہيے، اور نہ ہى يہ تصاوير اس كے ليے اہم ہوں، جيسا كہ برتنوں اور ان كرٹونوں كا مسئلہ ہے جن ميں كھانا ہوتا ہے، يا اس طرح كى دوسرى اشياء تو اس كے متعلق كہا جا سكتا ہے كہ:
اس ميں كچھ نہ كچھ تصاوير كى توہين كا پہلو نكلتا ہے، تو يہ حرام قسم ميں شامل نہيں ہو گا " انتہى.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 2 / 203 ).
واللہ اعلم .