"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا عورت اکیلی رہائش پذیر ہوسکتی ہے ؟
اگراس کے لیے اکیلارہنا جائز ہے توپھراس کے لیے اکیلے سفرکرنا کیوں جائز نہیں ؟
الحمد للہ.
عورت کے لیے ایک شرط کے ساتھ اکیلے رہنا جائز ہے کہ وہ اپنے نفس پرمامون ہو ، اورتہمت وشک والوں میں سے نہ ہو ، لیکن اس کا بغیر محرم سفر کرنا صریحا ممنوع ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث میں اس کی نہی کی صراحت پائي جاتی ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( کوئي عورت بھی محرم کے بغیر سفر نہ کرے ، اوراس کے پاس محرم کی غیرموجودگی میں کوئي شخص داخل نہ ہو ، توایک شخص کہنے لگا : اے اللہ تعالی کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم میں توفلاں لشکرمیں جارہا ہوں اورمیری بیوی حج کرنا چاہتی ہے ، تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنی بیوی سے ساتھ جاؤ ) ۔ دیکھیں : صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1729 ) اورصحیح مسلم حدیث نمبر ( 2391 ) ۔
اوریہ حکمت کے مکمل ہونے کی نشانی ہے ، کیونکہ سفر تومشقت اورتھکاوٹ کی جگہ ہے ، اورعورت اپنی کمزوری کی بنا پراس کی محتاج ہے کہ کوئي اس کا تعاون کرنے والا ہو اوراس کے ساتھ مل کرکھڑا ہو ، اورآج یہ بات معلوم ہے اور اس کا مشاھدہ بھی ہو رہا ہے کہ گاڑیوں کے حادثات بہت زيادہ ہیں اوراسی طرح تنقل کے دوسرے وسائل میں بھی حادثات کثرت سے ہیں ۔
اوریہ بھی ہے کہ اس کا اکیلے سفر کرنا شرواوربرائي کا پیش خیمہ ہے ، خاص کراس دور میں جب کہ فساد بہت زيادہ پھیل چکا ہے ، ہوسکتا ہے اس کے قریب کوئي ایسا شخص بیٹھ جائے تواللہ تعالی سے نہیں ڈرتا اوراسے اللہ کا تقوی نہيں وہ اسے حرام کام کی دعوت دے اوراسے مزين کرکے پیش کرے۔
اوراگر فرض کریں کہ وہ اپنی گاڑي میں ہی اکیلی سفر کرے توپھر بھی وہ خطرہ سے خالی نہيں اس میں کئي اوردوسرے خطرات پائے جاتے ہیں کہيں اس کی گاڑی خراب ہوسکتی ہے یا پھر برے قسم کے لوگ اس کے خلاف کوئي کاروائي کرسکتے ہيں ، اس کےعلاوہ اوربھی کچھ ہوسکتا ہے ۔
تواس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام نے عورت کا خیال اوراس کی حفاظت کےلیے مکمل نظام دیا ہے اوراسے عزت واحترام اورشرف سے نوازا ہے اوراس کی قدر کرتے ہوئے اسے قیمتی موتی شمار کیا اوراس کی فساد اورشر سے اس کوپاک صاف رکھا ہے ۔
اورپھر ہم مسلمان تواللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے سامنے سرتسلیم خم کرنے والے ہيں ، ہمیں یہ علم ہے کہ اسی میں مکمل اورپوری حکمت پائي جاتی ہے ، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنے بندوں پرکوئي چيز بھی حرام کرتا ہے تواس میں کوئي نہ کوئي نقصان اورفساد ضرور ہوتا ہے ، اوروہی چيزحرام ہوتی جس میں ان کا نقصان اورفساد ہو۔
اوریہ صحیح نہیں کہ اپنے ملک اورشہر میں عورت کا اپنے گھر میں اکیلے رہنے پرقیاس کرتے ہوئے سفر کوبھی جائز قرار دیا جائے ، کیونکہ سفر میں توکئي قسم اوربہت زيادہ فساد پایا جاتا ہے جورہائشی جگہ سے بھی زيادہ ہیں ، کیونکہ اگر اس کے شہر میں کوئي حادثہ ہوجاتا ہے یا پھروہ کسی تعاون مددگار کی محتاج ہوتی ہے تواسے کوئي تعاون کرنے والا مل جائے گا ، اورشروفساد کرنے والے اس پرزيادتی کرنے سے ڈریں گے کیونکہ وہ اپنے علاقے میں ہی اپنے گھرمیں ہے ، اس کے مقابلہ میں وہ شروفساد چاہنے والےسفرمیں اکیلاہونے کی وجہ سے اس پرزيادتی کرنے میں نہيں ڈریں گے ۔
واللہ اعلم .