"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
بغير احرام كے ميقات تجاوز كرنے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ.
ميقات سے احرام باندھنا حج اور عمرہ كے واجبات ميں سے ہے، اس ليے جو بھى حج يا عمرہ كرنا چاہتا ہو اس كے ليے بغير احرام كے ميقات تجاوز كرنا جائز نہيں، چاہے وہ خشكى كے راستے سفر كرے يا فضائى راستے سے.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ تعالى سے بغير احرام كے ميقات تجاوز كرنے كا حكم دريافت كيا گيا تو انہوں نے جواب ديا:
" بغير احرام ميقات تجاوز كرنے والا دو حالتوں سے خالى نہيں:
يا تو وہ حج يا عمرہ كرنا چاہتا ہے، تو اس وقت اسے ميقات پر واپس آنا ہو گا تا كہ وہ وہاں سے حج يا عمرہ كا احرام باندھ سكے، اگر وہ ايسا نہيں كرتا تو اس نے حج يا عمرہ كے واجبات ميں سے ايك واجب ترك كيا جس كى بنا پر اس كے ذمہ ايك بكرا بطور فديہ دينا ہو گا جو مكہ ميں ذبح كر كے وہاں كے فقراء ميں تقسيم كيا جائے.
اور اگر اس نے ميقات تجاوز كيا تو وہ حج يا عمرہ نہيں كرنا چاہتا تھا تو اس وقت اس پر كچھ لازم نہيں آتا، چاہے وہ مكہ سے بہت دير تك غائب رہا ہو يا قليل مدت كے ليے، اور يہ اس ليے كہ اگر ہم اس پر ميقات سے احرام لازم كرتے ہيں تو پھر اس پر ايك بار سے زائد حج يا عمرہ واجب ہوتا ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ عمر بھر ميں حج صرف ايك بار واجب ہے، اور اس كے علاوہ جو زائد ہيں وہ نفلى ہونگے.
علماء كرام كے اقوال ميں سے راجح قول يہى ہے، كہ جو شخص حج يا عمرہ نہيں كرنا چاہتا تو بغير احرام كے ميقات تجاوز كرنے ميں اس پر كچھ لازم نہيں آتا، اور نہ ہى اسے ميقات سے احرام باندھنا لازم ہے"
ديكھيں: فقہ العبادات صفحہ نمبر ( 283 ) اور فتاوى اركان الاسلام صفحہ نمبر ( 513 ).
تو اس بنا پر آپ پر واجب ہے كہ آپ ہوائى جہاز سے اترنے كے بعد ميقات پر واپس آئيں تاكہ وہاں سے احرام باندھ سكيں، اور اگر آپ واپس نہيں آتے اور ميقات تجاوز كرنے كے بعد احرام باندھتے ہيں تو اہل علم كے نزديك آپ كے ذمہ ايك بكرى ذبح كر كے مكہ كے فقراء ميں تقسيم كرنا لازم ہے.
واللہ اعلم.