اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

كيا ہر مسجد ميں اعتكاف كرنا صحيح ہے ؟

21-09-2008

سوال 48985

كيا ہر مسجد ميں اعتكاف كرنا صحيح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

علماء كرام كا اس مسجد كى صفات كے متعلق اختلاف ہے جہاں اعتكاف كرنا صحيح ہے، بعض علماء كرام كہتے ہيں كہ ہر مسجد ميں اعتكاف كرنا صحيح ہے، چاہے وہاں نماز باجماعت نہ بھى ہوتى ہو، مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى پر عمل كرتے ہوئے:

اور تم عورتوں ميں مساجد ميں اعتكاف كى حالت ميں ہوتے ہوئے مباشرت نہ كرو البقرۃ ( 187 ).

اور امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے شرط لگائى ہے كہ اعتكاف اس مسجد ميں صحيح ہے جہاں نماز با جماعت ادا كى جاتى ہو، اور انہوں نے مندرجہ ذيل دلائل سے استدلال كيا ہے:

1 - عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كا قول ہے:

" نماز باجماعت والى مسجد كے علاوہ كہيں اعتكاف صحيح نہيں "

اسے امام بيھقى نے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے پمفلٹ " قيام رمضان " ميں صحيح قرار ديا ہے.

2 - ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كا كہنا ہے:

" اعتكاف صرف اس مسجد ميں ہو سكتا ہے جہاں نماز ادا كى جاتى ہو"

الموسوعۃ القھيۃ ( 5 / 212 ).

3 - اور اس ليے بھى كہ جب ايسى مسجد ميں اعتكاف كيا جائے جہاں نماز باجماعت ادا نہيں كى جاتى تو اس سے دو چيزوں پيش آئيں گى:

پہلى: يا تو نماز باجماعت ادا نہيں ہو گى، اور بغير كسى عذر كے نماز باجماعت ترك كرنا جائز نہيں ہے.

دوسرى: يا پھر نماز باجماعت ادا كرنے كے ليے كسى دوسرى مسجد ميں جانے كے ليے بار بار اعتكاف والى جگہ سے نكلنا ہو گا، اور يہ اعتكاف كے منافى ہے.

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ المقدسى ( 4 / 461 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى " الشرح الممتع " ميں كہتے ہيں:

" اور مسجد جامع كے علاوہ كہيں صحيح ـ يعنى اعتكاف كرنا ـ نہيں ہے "

كيا اس سے مراد وہ مسجد مراد ہے جہاں جمعہ ہوتا ہو، يا وہ جہاں نماز باجماعت ادا ہوتى ہو ؟

جواب:

جس مسجد ميں نماز باجماعت ادا كى جاتى ہو، يہ شرط نہيں كہ اس مسجد ميں جمعہ ہوتا ہو، كيونكہ جس مسجد ميں نماز باجماعت ادا نہ ہوتى ہو اس پر كلمہ مسجد صحيح معنى ميں صادق نہيں آتا، مثلا ہو سكتا ہے يہ مسجد لوگوں نے چھوڑ دى ہو، يا پھر اس سے نكل گئے ہوں. اھـ

لہذا يہ شرط نہيں لگائى جا سكتى كہ اس ميں جمعہ ہوتا ہو، كيونكہ جمعہ ميں تكرار نہيں، ليكن نماز پنجگانہ تو ہر دن اور رات ميں تكرار كے ساتھ آتى ہيں.

اور يہ شرط ـ يعنى مسجد ميں نماز باجماعت ہوتى ہو ـ اس وقت ہے جب اعتكاف كرنے والا شخص مرد ہو، ليكن عورت كا ہر مسجد ميں اعتكاف كرنا صحيح ہے، چاہے وہاں نماز باجماعت نہ بھى ادا ہوتى ہو، كيونكہ عورت پر نماز باجماعت كى ادائيگى فرض نہيں.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى المغنى ميں كہتے ہيں:

" اور عورت كے ليے ہر مسجد ميں اعتكاف كرنا صحيح ہے، اور اس ميں نماز باجماعت كى شرط نہيں، كيونكہ عورت پر نماز جماعت كے ساتھ ادا كرنا واجب نہيں، اور امام شافعى رحمہ اللہ تعالى نے بھى يہى كہا ہے. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 312 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

" اگر عورت ايسى مسجد ميں اعتكاف كرے جس ميں نماز باجماعت نہ ہوتى ہو تو اس پر كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس پر نماز جماعت كے ساتھ ادا كرنا واجب نہيں ہے. اھـ

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 313 ).

واللہ اعلم .

اعتکاف
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔