"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
بعض لوگوں كا خيال ہے كہ جب كوئى احرام كى ممنوعہ اشياء كا مرتكب ہو تو اس پر دم واجب آتا ہے، يا پھر تين يوم كے روزے، يا چھ مسكينوں كو كھانا كھلانا، اور اسے ان تينوں ميں كوئى ايك اختيار كرنے كا حق حاصل ہے ؟
الحمد للہ.
حج اور عمرہ كے محرم شخص پر بال منڈانے، اور ناخن كاٹنے، اور سر ڈھانپنا، اور مرد كے ليے سلے ہوئے كپڑے پہننا، اور عورت كے ليے نقاب اور دستانے پہننا، اور بدن يا لباس ميں خوشبو لگانا، اور شكار كرنا، اور نكاح، اور جماع اور اس كے لوازمات كا مرتكب ہونا حرام ہے.
اس كى تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 11356 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اگر كوئى محرم شخص ان ممنوعہ اشياء ميں سے كسى ايك كا ارتكاب كر لے تو اس كى حالت مندرجہ ذيل حالات سے خالى نہيں ہو گى:
پہلى حالت:
يا تو وہ بھول كر كرے، يا پھر جہالت كى بنا پر، يا اس پر جبر كيا جائے يا سو كر كرے، تو اس حالت ميں اس پر كچھ لازم نہيں آتا.
دوسرى حالت:
وہ يہ عمدا اور جان بوجھ كر ايسا كرے، ليكن كسى ايسے عذر كى بنا پر جو اس كے ليے محظور فعل كو مباح كرتا ہو تو اس پر كوئى گناہ نہيں، ليكن اسے اس محظور كا لازمى فديہ دينا ہو گا، اس كا بيان آگے آ رہا ہے.
تيسرى حالت:
بغير كسى عذر كے عمدا اور جان بوجھ كر محظور چيز كا مرتكب ہو، تو اس حالت ميں وہ گنہگار ہے، اور اسے فديہ دينا ہو گا، اس كى اقسام ہيں:
اول: جس ميں فديہ نہيں ہے، وہ نكاح كرنا ہے.
دوم: جس كا فديہ اونٹ ہے، وہ تحلل اول سے قبل جماع كرنا ہے.
سوم: جس كا فديہ تين روزے ہيں، چاہے وہ مسلسل ركھے، يا پھر عليحدہ عليحدہ، يا ايك بكرى جو قربانى ميں لگتى ہے وہ ذبح كرے، يا پھر اس كے قائم مقام اونٹ يا گائے كا ايك حصہ قربانى كرے اور اس كا گوشت فقراء ميں تقسيم كرے، اور خود اس ميں سے كچھ نہ كھائے، يا پھر چھ مسكينوں كو كھانا كھلائے، ہر مسكين كو نصف صاع وہ غلہ دے جو خود كھاتا ہے، اگر اس نے بال اتارے، اور ناخن كاٹے، اور خوشبو استعمال كى، اور شہوت كے ساتھ بيوى سے خوشطبعى كى ( يعنى عورت سے جماع كے علاوہ مباشرت كى ) اور دستانے پہنے، اور عورت نے نقاب كر ليا، اور مرد نے سلا ہوا لباس پہن ليا اور سر ڈھانپ ليا تو اسےان تين اشياء ميں كوئى بھى فديہ دينے كا اختيار حاصل ہے.
چہارم: جس كا فديہ يا اس كے قائم مقام والى چيز اس كا بدلہ ہے اور وہ شكار كرنا ہے، اگر تو شكار كيے گئے جانور كى كوئى مثل ہو تو اسے تين اشياء ميں اختيار حاصل ہے:
پہلى: اس كى مثل ذبح كرے، اور اس كا گوشت حرم كے فقراء پر تقسيم كر دے.
دوسرى: يا ديكھے كہ اس كى مثل كے برابر كيا آتا ہے، اور اس كے قيمت لگا كر غلہ لے كر مساكين ميں تقسيم كر دے، اور ہر مسكين كو نصف صاع دے.
يا پھر وہ ہر مسكين كے بدلے ايك روزہ ركھے.
ليكن اگر شكار كى كوئى مثل نہيں تو پھر اسے دو اشياء كے مابين اختيار حاصل ہے:
پہلى: ديكھے كہ شكار كردہ چيز كے برابر كيا ہے، اور اس كى قيمت كے برابر غلہ نكال كر مساكين ميں تقسيم كر دے، ہر مسكين كو نصف صاع غلہ دے.
دوسرى: ہر مسكين كو كھانا دينے كے بدلے ايك روزہ ركھے.
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 22 / 205 - 206 ).
واللہ اعلم .