"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
طواف عمرہ كے اركان ميں سے ايك ركن ہے جس كے بغير عمرہ مكمل نہيں ہوتا، اور طواف بھى وہ ہے جس ميں سات چكر مكمل كيے جائيں اور حجر اسود سے شروع ہو اور حجر اسود پر ہى ختم كيا جائے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايسے ہى طواف كيا كيا اور فرمايا:
" مجھ سے اپنے اعمال لے لو "
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
طواف كى شرط ہے كہ سات چكر لگائے جائيں اور ہر چكر حجر اسود سے شروع ہو كر حجر اسود پر ہى ختم ہو، اور اگر ايك قدم بھى باقى رہے تو اس كا طواف شمار نہيں ہو گا، چاہے وہ مكہ ميں رہے يا مكہ سے نكل كر اپنے وطن چلا جائے، اور اسے دم وغيرہ بھى پورا نہيں كر سكتا.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 8 / 21 ).
اس بنا پر اس شخص كا عمرہ مكمل نہيں ہوا، اور نہ ہى وہ اس سے حلال ہوا ہے، اس نے حلال ہو كر جو كچھ كيا اور اپنى بيوى كے پاس چلا گيا يہ ممنوعہ اشياء كا ارتكاب ہے كيونكہ وہ ابھى تك عمرہ كے احرام ميں تھا، اور اس نے ان ممنوعہ اشياء كا ارتكاب اس گمان ميں كر ليا كہ اس كا عمرہ مكمل ہو چكا ہے اور وہ اس سے حلال ہو چكا ہے، اس ليے اس محظورات ميں اس پر كوئى چيز لازم نہيں آتى، آپ اس كى مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے سوال نمبر ( 36522 ) كا جواب ديكھيں.
پھر اس شخص نے حج تمتع كا احرام باندھا ہے، ليكن فى الواقع اس نے اپنا عمرہ ہى مكمل نہيں كيا تھا تو اس طرح اس نے حج كو عمرہ ميں داخل كر ديا لہذا وہ حج قران كرنے والا بن گيا.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے مندرجہ ذيل سوال كيا گيا:
ايك شخص نے حج تمتع كيا اور طواف مكمل نہيں بلكہ ناقص طواف كيا، يعنى اس نے چار چكر لگائے اور پھر سعى كر كے بال كٹوا ليے اور حلال ہو گيا، اور پھر اس نے جماع بھى كر ليا اور اپنا حج مكمل كيا تو اس كا حكم كيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
( يہ شخص قارن يعنى حج قران كرنے والا بن گيا ہے، كيونكہ اس نے طواف سے قبل حج كو عمرہ پر داخل كر ليا؛ اس ليے كہ اس كا پہلا طواف شمار نہيں ہوا، اور طواف سے قبل حج كو عمرہ پر داخل كرنا حج قران بنا ديتا ہے اور اب اس كے حلال ہونے اور لباس زيب تن اور جماع كرنے كے مسئلہ كو ديكھا جائے گا، ليكن وہ جاہل تھا اس ليے اس پر كوئى چيز لازم نہيں آتى تو اس بنا پر اس كا حج مكمل ہے، ليكن وہ حج قران ہے نہ كہ حج تمتع ).
ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن عثيمين ( 22 / 178 ).
واللہ اعلم .