"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اس مسئلہ میں فقھاء کرام کے کئي ایک اقوال ہیں کہ عورت کتنی مدت انتظار کرے تا کہ خاوند پر موت کا حکم لگایا جاسکے :
محقق علماء کرام نے راجح یہ قرار دیا ہے کہ اس مدت کی تقدیر حاکم کے اجتھاد پر منحصر ہے ، اوراس میں حالات و اوقات اورقرائن کے اعتبار سے اختلاف ہوسکتا ہے تواس طرح قاضی اپنے اجتھاد سے اس مدت کو مقرر کرے گا جواس کے ظن غالب میں ہوکہ اس دوران اس کی موت واقع ہوسکتی ہے ۔
تواس مدت کے اختتام پر وہ عورت فوت شدہ خاوند کی عدت چار ماہ دس دن گزارے گی ، اوراس عدت کے اختتام پر وہ شادی کرسکتی ہے ۔
اوراگر اسے خاوند کی جگہ کا علم ہے اوراس نے اس مدت میں اس سے علیحدگی اختیار کررکھی ہے تواس کا حکم ایلاء والا حکم ہوگا ، لھذا عورت یا اس کا ولی اس سے رابطہ کرے گا یا پھر اس معاملے کو حاکم تک لےجایا جاۓ جو خاوند کومجبور کرے کہ وہ بیوی کے پاس واپس آۓ اوراگر وہ واپس آنے سے انکار کردے توحاکم اس کی جانب سے ایک طلاق دے گا یا پھر نکاح فسخ کردے گا ۔
واللہ اعلم .