"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
عمرہ كى ادائيگى كرتے ہوئے بچہ اٹھانے والا گہوارہ جو جسم كے ساتھ باندھ ہوتا ہے اور اسے انگلش ميں " kangoro " كہا جاتا ہے، اٹھانے كا حكم كيا ہے ؟
الحمد للہ.
احرام كى حالت ميں بچے كا گہوارہ پہننے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ ان لباس ميں سے نہيں جو نص ميں بيان ہوئے ہيں، اور نہ ہى نص ميں بيان كردہ لباس كے معنى ميں آتا ہے.
اور يہ پانى كى مشك اٹھانے كے مشابہ ہے، يا پھر زاد راہ كى تھيلى يا پيٹھ پر سامان اٹھانے كے مشابہ ہے جسے سينہ پر رسى باندھ كر اٹھايا جائے، اور اس ميں كوئى ممانعت نہيں جيسا كہ آگے بيان ہو گا.
محرم پر احرام كى حالت ميں جو لباس ممنوع ہيں وہ قميص، سلوار، برنس ( يہ كھلا اور كوٹ جيسا لباس ہوتا ہے جس كے ساتھ سر پر لينے والى ٹوپى بھى ہوتى ہے ) پگڑى، موزے ( جو پاؤں ميں پہنے جاتے ہيں ).
اس كى دليل بخارى اور مسلم كى مندرجہ ذيل حديث ہے:
عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص كھڑا ہو كر كہنے لگا: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم آپ ہميں احرام كى حالت ميں كيا پہننے كا حكم ديتے ہيں؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم نہ تو قميص پہنو، اور نہ ہى سلواريں، اور نہ پگڑى باندھو اور نہ برنس پہنو، اور نہ ہى موزے، ليكن اگر كسى شخص كے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ٹخنے كے نيچے تك موزے پہن لے، اور جس كپڑے كو زعفران اور ورس خوشبو لگى ہو وہ بھى نہ پہنو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5805 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1177)
اور اس سے وہ بھى ملحق ہو گا جو اس كے معنى ميں ہو مثلا جبہ اور عباء اور نيكر وغيرہ، اور ٹوپى جرابيں، اور ہر وہ كپڑا جو جسم كى ہيئت كے مطابق كاٹ كر سلا گيا ہو، يا پھر جو عام طور پر عادتا پہنا جاتا ہے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى محرم كے ليے ممنوعہ لباس كو بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:
" مذكورہ بالا حديث سے يہ واضح ہوتا ہے كہ مخيط يعنى سلے ہوئے سے مراد وہ ہے جو بدن كے مطابق سلا يا بنا ہوا ہو، مثلا سارى قميص يا اوپر والى نصف مثلا بنيان، يا نيچلى نصف يعنى سلوار، اور اس سے وہ بھى ملحق كيا جائے گا جو ہاتھ كے مطابق سلا يا بنا گيا ہو مثلا دستانے، يا پاؤں كے مطابق ہو مثلا موزے " انتہى
ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن باز ( 17 / 118 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر انسان تلوار يا پسٹل گلے ميں حمائل كرے تو جائز ہے؛ كيونكہ جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بيان كيا ہے اس ميں نہ تو يہ لفظا داخل ہوتے ہيں اور نہ ہى معنا، اور اگر وہ پيٹ پر بيلٹ باندھ لے جو جائز ہے، اور اگر اپنے كندھے پر پانى كى مشك لٹكا لے تو بھى جائز ہے، يا پھر زادہ راہ كى تھيلى تو بھى جائز ہے.
اہم يہ ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وہ كچھ شمار كر ديا جو حرام تھا، چنانچہ جو اس كے معنى ميں ہو گا ہم اسے اس كے ساتھ ملحق كرينگے اور جو اس كے معنى ميں نہيں اسے ہم ملحق نہيں كرينگے، اور جس ميں ہميں شك ہو اس ميں اصل حلت ہى ہے " انتہى
ديكھيں: الشرح الممتع ( 7 / 152 ).
لہذا بچے كا گہوارہ جس كے متعلق سوال گيا ہے وہ زيادہ سے زيادہ يہى ہے كہ جو شيخ نے بيان كيا ہے كہ كندھے پر پانى كى مشك اٹھانے كے مشابہ ہے، اور رسى باندھ كر سامان اٹھانے كے بھى مشابہ ہے.
اور بعض علماء نے بيان كيا ہے كہ محرم كے ليے اپنى پيٹھ پر سامان اٹھانا اور اگر اس ميں سينے پر رسى باندھنے كى ضرورت ہو تو بھى باندھ سكتا ہے اور بعيد حد تك بچے كا گہوارہ اٹھانے كے مشابہ ہے.
ديكھيں: منح الجليل شرح مختصر خليل ( 2 / 308 ).
واللہ اعلم .