"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ميں مسلمان اور ديندار ہوں ايك لڑكى سے محبت ہوئى ميں نے اس سے شادى كا وعدہ كيا ليكن اس نے كسى اور شخص سے تعلقات قائم كر ليے، جب ان تعلقات كا انكشاف ہوا تو اس لڑكى نے اعتراف بھى كر ليا اور مجھ سے معافى مانگى ليكن اب ميں اس پر بھروسہ نہيں كرتا.
اور اس كے معاملات بھى مجھے اچھے نہيں لگتے ميرا سوال يہ ہے كہ اگر ميں اس سے شادى كرنے كا وعدہ پورا نہيں كرتا تو كيا يہ وعدہ خلافى حرام ہوگى يا نہيں حالانكہ غلطى اس كى ہے، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں مجھے آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟
الحمد للہ.
اول:
ہم آپ كو يہى نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اسے اس كى حالت پر چھوڑ ديں، شرعا آپ كے ليے يہ وعدہ خلافى كرنا جائز ہے، اور پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دين والى عورت كو اختيار كرنے كى ترغيب دلائى ہے اس ليے آپ دين كا التزام كرنے والى عورت تلاش كريں، اور اس عورت كو چھوڑ ديں، اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو اس سے بھى بہتر عطا فرمائيگا.
دوم:
آپ كو علم ہونا چاہيے كہ كسى مرد و عورت كا آپس ميں تعلقات ركھنا اور پھر شادى كرنے پر متفق ہونا اور اس سلسلہ ميں آپس كى ملاقاتيں اور بات چيت سب كچھ حرام ہے، ا سكا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 20949 ) اور ( 1114 ) كے جوابات ميں گزر چكا ہے، آپ ان سوالات كا مطالعہ كريں.
اور اگر اس طرح كے كام آپ سے بھى ہوئے ہيں جو جتنى جلدى ہو سكے آپ اس سے توبہ كرتے ہوئے آئندہ ايسا نہ كرنے كا پختہ عزم كريں.
آپ نے اپنے متعلق ديندار ہونے كا دعوى كيا ہے اس ليے ہمارى گزارش ہے كہ آپ دينى امور كا التزام كرتے ہوئے اللہ تعالى اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے حرام كردہ امور سے اجتناب كريں.
ہمارى دعا ہے كہ اللہ تعالى آپ كو بہتر قول و عمل كى توفيق نصيب فرمائے.
واللہ اعلم.