"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
قیامت کی چھوٹی اور بڑی کون کون سی نشانیاں ہیں؟
الحمد للہ.
قیامت کے دن کی علامات اور نشانیاں ایسی چیزیں ہیں جو قیامت سے پہلے رونما ہوں گی اور ان کا مطلب یہ ہو گا کہ قیامت بالکل قریب آ گئی ہے، ان نشانیوں کی چھوٹی اور بڑی نشانیوں میں تقسیم کی گئی ہے، چنانچہ ان میں سے چھوٹی علامات عمومی طور پر ایسی ہیں جو قیامت سے بہت پہلے رونما ہوں گی، اور انہی میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو رونما ہو کر گزر چکی ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بار بار رونما ہوں ، تو کچھ ایسی ہیں جو رونما ہونے کے بعد مسلسل مشاہدے میں آ رہی ہیں، اور کچھ ایسی ہیں جو ابھی تک رونما نہیں ہوئیں، لیکن وہ بالکل بعینہٖ رونما ہوں گی جیسے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا۔
جبکہ بڑی نشانیاں ایسی ہیں جو قیامت کے بالکل قریب رونما ہوں گی اور ان کے بعد قیامت قائم ہونے میں بہت ہی تھوڑا وقت رہ جائے گا۔
قیامت کی چھوٹی نشانیاں بہت زیادہ ہیں، متعدد احادیث میں ان کا تذکرہ ملتا ہے، ہم ان احادیث کا ذکر کیے بغیر ایک ہی سیاق میں انہیں بیان کریں گے کیونکہ ہر ایک نشانی کی حدیث ذکر کرنے کی یہاں گنجائش نہیں ہے، تاہم اگر کوئی اس حوالے سے تفصیلی مطالعہ کرنا چاہتا ہے تو ہم اسے اس موضوع پر خاص اور معتمد کتابوں کے مطالعہ کی رہنمائی کریں گے، مثلاً: { القيامة الصغرى} از الشیخ عمر سلیمان اشقر، اور اسی طرح کتاب: {أشراط الساعة} از الشیخ یوسف وابل۔
قیامت کی چند چھوٹی نشانیاں:
قیامت کی بڑی نشانیاں: ان سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بیان کی ہیں، جو کہ دس علامات ہیں:
یہ سب علامات مسلسل رونما ہوں گی، ایک کے رونما ہونے پر دوسری اس کے فوری بعد ظاہر ہو گی ۔
صحیح مسلم میں سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے پاس آئے اس وقت ہم باتیں کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (تم کیا باتیں کر رہے ہو؟) ہم نے کہا کہ: قیامت کا ذکر کر رہے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔ تو آپ نے ذکر کیا دھوئیں کا، دجال کا، زمین کے جانور کا، سورج کے مغرب سے نکلنے کا، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے دوبارہ نازل ہونے کا، یاجوج ماجوج کے رونما ہونے کا، تین جگہ خسف کا یعنی زمین کا دھنسنا ایک مشرق میں، دوسرا مغرب میں، تیسرا جزیرہ عرب میں۔ اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی انہیں محشر کی طرف لے جائے گی۔
اور ایسی کوئی صریح نص نہیں ہے جن میں ان علامات کی ترتیب کا ذکر ہو، اس ترتیب کو مختلف نصوص سے کشید کیا جاتا ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
کیا قیامت کی بڑی نشانیاں ترتیب کے ساتھ رونما ہوں گی؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے کچھ کی ترتیب تو معلوم ہے، جبکہ کچھ غیر مرتب ہیں ان کی ترتیب کا علم نہیں ہے، چنانچہ مرتب نشانیاں تین ہیں: عیسی بن مریم کا نازل ہونا، یاجوج ماجوج اور دجال۔ ان میں ترتیب یہ ہو گی کہ پہلے دجال ظہور پذیر ہو گا اور پھر عیسی بن مریم نازل ہوں گے اور پھر یاجوج ماجوج رونما ہوں گے۔
علامہ سفارینی رحمہ اللہ نے اپنی عقیدے کی کتاب میں ان کی ترتیب ذکر کی ہے، تاہم اس ترتیب میں سے کچھ حصہ ایسا ہے جس پر اطمینان قلب ہوتا ہے لیکن کچھ پر قلبی اطمینان نہیں ہوتا، بہ ہر حال ہمیں ترتیب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، ہمیں تو یہ دیکھنا چاہیے کہ قیامت کی علامات ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہیں جیسے ہی یہ رونما ہوں گی تو قیامت بالکل قریب ہو گی، اللہ تعالی نے قیامت کی نشانیاں اس لیے مقرر کی ہیں کہ قیامت کا رونما ہونا بہت ہی اہمیت کا حامل ہے اس لیے قیامت کے رونما ہونے سے پہلے اس کے متعلق لوگوں کو تنبیہ ہو جائے۔" ختم شد
" مجموع الفتاوى " ( 2 / سوال نمبر: 137 )
واللہ اعلم